اسرائیل نے حملے کیے ہیں، شامی فوج کا دعویٰ
9 جنوری 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شامی فوج کے حوالے سے نو جنوری بروز منگل بتایا کہ اسرائیلی فضائیہ نے علی الصبح دو مختلف حملے کیے، جس کے باعث القطیفہ میں واقع ایک عسکری تنصیب کے نزدیک کافی زیادہ نقصان ہوا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دمشق کے شمال مشرقی علاقے القطیفہ میں نہ صرف اسرائیلی جنگی طیاروں نے بمباری کی بلکہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے راکٹ بھی داغے گئے۔
شامی فوجی اڈے پر شیلنگ، کم از کم سات روسی جنگی طیارے تباہشام میں داعش کی شکست: روس کا کردار کلیدی تھا، صدر پوٹن
شامی جنگ سے بچ گئے اب سردی سے لڑائی جاری ہے
شامی فوج کے مطابق ایئر ڈیفنس نظام نے ایک اسرائیلی طیارے پر کامیاب حملہ کیا جبکہ کچھ راکٹوں کو ہوا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔ فوجی بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے گولان کے مقبوضہ پہاڑی علاقے سے شامی سرزمین پر میزائل حملے کیے، جنہیں شامی فوج نے ہوا میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیلی حکومت نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
شامی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس مبینہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو سنگین نتائج سے خبردار کیا گیا ہے۔ اس بیان میں شامی سرزمین پر ان مبینہ حملوں کو ‘اسرائیلی جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے جو نتائج برآمد ہوں گے، اس کا ذمہ دار اسرائیل ہی ہو گا۔
دوسری طرف شامی باغیوں سے وابستہ میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ان تازہ حملوں میں شامی فوج کے اسلحہ گوداموں کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم آزادانہ طور پر ان خبروں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ کہا جاتا ہے کہ شامی علاقے القطیفہ میں ایرانی ریپبلکن گارڈز کے اہم ٹھکانے بھی واقع ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ اسرائیلی فوج ماضی میں کئی مرتبہ شامی فوج اور اس کی حامی لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے خلاف متعدد حملے کر چکی ہے۔ شام میں اسرائیلی فوج کی طرف سے اس طرح کی عسکری مداخلت کا سلسلہ سن دو ہزار گیارہ میں شام میں پیدا ہونے والی شورش کے بعد شروع ہوا تھا۔