افغان صدر کا خطاب، بدلہ لینے کا اعلان
2 فروری 2018گزشتہ دو ہفتوں کے دوران افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے تین خونریز حملوں کے بعد حکومت کو ملکی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔
قوم سے کیے گیے اپنے ایک ٹی وی خطاب میں افغان صدر کا کہنا تھا، ’’ لوگ بھولیں گے نہیں۔ سو برس بھی گزر جائیں، افغان اس کا بدلہ ضرور لیں گے۔‘‘ افغان صدر کا مزید کہنا تھا کہ اتوار کو حکام کی جانب سے دارالحکومت کابل کے لیے نیا سکیورٹی پلان بھی پیش کیا جائے گا۔
پاکستان، افغانستان میں حملوں کا اختیار، دباؤ کا نیا طریقہ؟
پاک افغان کشیدگی، کابل حکومت کا وفد اسلام آباد میں
اپنے خطاب میں افغان صدر کا مزید کہنا تھا کہ افغان عوام پاکستان سے امن اور عملی اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ قوم سے اپنے خطاب میں انہوں نے گیارہ گرفتار افراد کے بارے میں مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
ان کے یہ بیانات افغان حکام کی جانب سے ان حملوں کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر پاکستانی سر زمین استعمال ہونے کے ٹھوس ثبوت پاکستان کو فراہم کرنے کے دعویٰ کے بعد سامنے آئے ہیں۔ کابل میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے مطابق پاکستان ان ثبوتوں کی صداقت جانچ رہا ہے۔
امریکا اور کابل حکومت ایک عرصے سے پاکستانی حکومت پر طالبان رہنماؤں سمیت دیگر عسکری گروپوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس 20 جنوری سے کابل کے ایک لگژری ہوٹل میں مسلح افراد کے حملے، ایک پُر ہجوم سڑک پر ایمبولینس بم حملے اور ایک ملٹری کمپاؤنڈ پر حملے کے ان مختلف واقعات میں 130 افراد ہلاک ہوئے ۔ اس سے قبل جلال آباد میں واقع بین الاقوامی غیر سرکاری ادارے، سیو دا چلڈرن کے ایک دفتر پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔