اقوام متحدہ: عالمی رہنما اور گلوبل چیلنجز
29 ستمبر 2015اقوام متحدہ کے سترہویں اجلاس کے حوالے سے اندازے لگائے گئے تھے کہ اِس مرتبہ رہنما اپنی اپنی تقاریر میں بڑے تنازعات، یورپ کی جانب مہاجرین کا سیلاب، دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے بڑھتے خطرے کے دائرے میں پیدا ہوتی وسعت اور شام کے مسلح بحران پر توجہ مرکوز رہے گی۔ ان معاملات پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں نے سنجیدگی کے ساتھ ان تنازعات اور خطرات سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا لیکن اختلافات میں کمی دکھائی نہیں دی۔ شامی تنازعے کی حساسیت کو بڑے ملکوں کے رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں خاطرخواہ فوقیت دی۔
بان کی مون نے اقوام متحدہ کی 193 رکن ریاستوں کے رہنماؤں سے اپیل کی کہ شامی مسلح تنازعے کا سیاسی تلاش کیا جائے کیوں کہ نصف ملین افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تنازعے کے خاتمےکی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ جنرل اسمبلی کے افتتاحی سیشن میں سیکرٹری جنرل نے پہلی مرتبہ شام کی جنگ کے دوران نسل کشی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا معاملہ بین الاقوامی فوج داری کے سپرد کرنے کا بھی اعلان کیا۔ بان کی مون کے مطابق الجھے ہوئے شامی تنازعے کے حل میں روس، امریکا، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران امریکی صدر اوباما نے اپنی تقریر کے دوران شام سمیت دوسرے معاملات اور چیلنجز پر اظہار خیال کرتے ہوئے انتہائی سنجیدگی اور کسی حد تک پرزور انداز اپنایا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی تقریر میں عالمی خطرات کا احاطہ کسی جذباتیت کا سہارا لیے بغیر کیا۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے شامی تنازعے کےحل میں سب سے بڑی رکاوٹ صدر بشار الاسد کو قرار دیا۔
ایرانی صدر حسن روحانی اپنے چہرے پر معمول کی مسکراہٹ سجائے ہوئے تھے اور انہوں نے رواں برس جولائی میں جوہری ڈیل کے تناظر میں کہا کہ اُن کا ملک مثبت اور تعمیری انداز میں ایک نئے انٹرنیشنل آرڈر کا متمنی ہے۔ اردن کے شاہ عبداللہ نے دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جہادی سرگرمیوں اور مقبوضہ علاقوں میں وسعت کو تیسری عالمی جنگ قرار دیتے ہوئے اِس کا پوری قوت سے جواب دینے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔
چینی صدر شی جِن پِنگ نے اقوامِ متحدہ کی امن کوششوں کے لیے ایک ارب ڈالر مہیا کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے مختلف امور پر خیالات کا اظہار کیا۔ اپنی تقریر میں شریف نے اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل مشنز میں تعینات امن دستوں میں پاکستانی فوجیوں کی شرکت کو یقنی بناتے ہوئے کہا کہ اِس میں پیدل فوجیوں کے ساتھ سلاتھ ٹرانسپورٹ اور انجینیئرنگ کے شعبوں میں تعاون پیش کیا جائے گا۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک رہنماؤں کی ایک دوسرے کے ساتھ پہلے سے طے شدہ ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔