اقوام متحدہ نے ارب پتیوں سے مانگی مدد
18 ستمبر 2020اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے دنیا بھر کے ارب پتیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تقریباً 30 کروڑ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے آگے آئیں کیوں کہ اگر ان لوگوں کو ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے مدد نہیں ملی تو یہ موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ڈیوڈ بیسلے نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اس وقت دنیا میں تقریباً 27 کروڑ افراد بھوک سے موت کی دہلیز تک پہنچ چکے ہیں اور ورلڈ فوڈ پروگرام کو اس برس تقریباً 13.8 کروڑ ایسے افراد تک پہنچنے کی امید ہے۔
ڈیوڈ بیسلے کا کہنا تھا، ”ہمیں ایک سال تک ان لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے 4.9 ارب ڈالر کی ضرورت ہوتی اور اگر ورلڈ فوڈ پروگرام نے مدد نہ کی تو تمام 30 کروڑ افراد بھوک سے ہلاک ہو جائیں گے۔"
بیسلے نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں 2000 ارب پتی ایسے ہیں جن کی مجموعی دولت آٹھ ٹریلین (کھرب) ڈالر ہے اور بہت سے لوگوں نے کورونا وائرس کی وبا کے دور میں اربوں روپے کمائے ہیں۔
ساوتھ کیرولینا کے سابق گورنر بیسلے کا کہنا تھا ”میں لوگوں کے پیسہ کمانے کے خلاف نہیں ہوں، لیکن اس وقت انسانیت ہماری زندگی کی سب سے سنگین بحران سے دوچار ہے۔"
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی طرف سے جون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں کورونا وائرس کی وبا کی آمد کے بعد سے امریکی ارب پتیوں کی دولت میں مجموعی طور پر 19 فیصد یا نصف کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 18مارچ، جب امریکا کی بعض ریاستوں میں لاک ڈاون شروع ہوا، کے بعد سے گیارہ ہفتوں کے دوران امیزون کے بانی جیف بیزوس کی دولت میں تقریباً 36.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ جبکہ فیس بک کے سی ای او مار زکربرگ کی دولت میں 30.1 ارب ڈالر کا اضافہ اور ٹیسلا کے چیف ایگزکیوٹیو ایلن مسک کی مجموعی دولت میں 14.1 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا ”یہ وقت ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس سب سے زیادہ دولت ہے، جس سے کہ وہ اس غیر معمولی صورت حال میں ایسے لوگوں کی مدد کرسکیں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ دنیا کو ابھی آپ کی ضرورت ہے اور صحیح کام کرنے کا وقت آگیا ہے۔"
ج ا/ ص ز (روئٹرز)