1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الحویجہ میں بھی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو شکست، عراقی فوج قابض

عابد حسین
5 اکتوبر 2017

عراقی فوج نے اعلان کیا ہے کہ الحویجہ کا قبضہ پوری طرح چھڑا لیا گیا ہے۔ اس اسٹریٹیجیک نوعیت کے شہر پر جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے سن 2014 میں قبضہ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2lEet
Irak Hawija Shiiten-Truppe PMF und Regierungstruppen
تصویر: Reuters

عراقی فوج نے بدھ چار اکتوبر کو صوبے کرکوک میں واقع اہم شہر الحویجہ کے اطراف میں زور دار حملوں کے بعد مسلسل پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں اس شہر میں جہادیوں کو شکست کا سامنا رہا۔ آج پانچ اکتوبر کی صبح عراقی فوج کے آپریشن کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالامیر یار اللہ نےاعلان کیا کہ الحویجہ میں بھی جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو شکست دے کر باہر نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب شہر کو بارودی سرنگوں اور نصب شدہ بموں سے صاف کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

داعش کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا فوجی ایران میں ہیرو

جرمنی میں داعش کے مبینہ ’بے چہرہ‘ سربراہ پر مقدمے کا آغاز

عراق میں 40 سے زائد سنی مجرموں کو تختہٴ دار پر لٹکا دیا گیا

’داعش‘ کی 16 سالہ جرمن دلہن کو عراق میں سزائے موت کا سامنا

الحویجہ کو شامی سرحد کے قریبی علاقوں میں جہادیوں کا ایک بڑا گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔ اس کا قبضہ چھڑانے کی مہم میں عراقی فورسز کو جنگی حکمت عملی مرتب کرنے میں امریکی فوج کے اہلکاروں کی معاونت حاصل تھی۔ داعش کو شکست دینے کے لیے قائم امریکی قیادت والے عسکری اتحاد کے جنگی طیارے بھی عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتے رہے۔ اب شمالی عراق میں شام کی سرحد کے ساتھ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے میں علاقے کا حجم عراقی فوج کی مسلسل کامیابیوں کے بعد انتہائی سکڑ کر رہ گیا ہے۔ موصل اور تل عفر میں سے داعش کو پہلے ہی شکست دی جا چکی ہے۔

Irak Hawija Kampfhandlungen
عراق کی فوج، فیڈرل پولیس اور سریع الحرکت فوج کے مشترکہ حملوں سے جہادیوں کے قدم اکھڑ گئے تھےتصویر: Reuters

اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ الحویجہ کی عسکری مہم کی وجہ سے تقریباً ساڑھے بارہ ہزار افراد کو شہر میں سے نکل مکانی کرنا پڑی ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے ادارے نے بتایا تھا کہ اس فوجی آپریشن کے باعث الحویجہ میں سے مجموعی طور پر 78 ہزار انسانوں کو بےگھری کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان افراد کے لیے اس شہر کے قریبی علاقوں میں خیمے نصب کیے جا چکے ہیں۔

الحویجہ کا قبضہ چھڑانے والے فوجی دستوں کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالامیر یار اللہ نے گزشتہ روز ہی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا تھا کہ عراق کی فوج، فیڈرل پولیس اور سریع الحرکت فوج کے مشترکہ حملوں سے جہادیوں کے قدم اکھڑ گئے ہیں اور اب قبضہ چند گھنٹوں کی بات ہے۔ اسی طرح فیڈرل پولیس کے سربراہ رعد شاکر نے بھی بدھ چار اکتوبر کی شام کو بتایا تھا کہ اُن کے مسلح اہلکار الحویجہ کے نواحی علاقے ریاض پر قبضے کے بعد آگے بڑھ گئے ہیں۔

عراقی فوج نے الحویجہ پر قبضے کی مہم اکیس ستمبر کو شروع کی تھی۔

کیا پاکستان کو داعش سے خطرہ ہے؟