القاعدہ بڑا خطرہ ہے: امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ
19 اگست 2011امریکی وزارت خارجہ کی مختلف ملکوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں پر فوکس سالانہ رپورٹ برائے سن 2010 میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کو امریکہ کے لیے بدستور سب سے اہم ممکنہ دہشت گردانہ خطرہ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ کے لیے القاعدہ کے کسی بھی ممکنہ حملے میں پاکستانی اور افغانستان کے انتہا پسندوں کی معاونت بھی ممکن ہے۔
امریکی حکومت کی سالانہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران عرب جزیرہ نما کے ملک یمن میں اس دہشت گرد تنظیم کی جڑیں مضبوط ہوئی ہیں۔ اسی طرح رپورٹ میں افریقی ملک صومالیہ میں القاعدہ کے ساتھ قربت رکھنے والی تنظیم الشباب کا بھی خصوصیت سے ذکر کیا گیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ القاعدہ گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں ضرور کمزور ہوئی ہے لیکن اس کا افغانستان اور پاکستان میں سرگرم عسکریت پسندوں کے ساتھ تعاون یقینی طور پر عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں قائم اور متحرک سرگرم تحریک طالبان (TTP) اور حقانی نیٹ ورک کا القاعدہ کے ساتھ تعاون جنوبی ایشیاء میں بڑے خطرے سےتعبیر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں نیویارک شہر میں گزشتہ سال مئی کے مہینے میں ناکام دہشت گردانہ کارروائی کے مجرم فیصل شہزاد کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس نے تحریک طالبان سے تربیت حاصل کی تھی۔ اسی طرح ڈیٹرائٹ پہنچنے والی پرواز کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش کے پس پردہ عرب جزیرہ نما میں سرگرام القاعدہ کا گروپ تھا۔ اس کے علاوہ صومالیہ میں الشباب نامی عسکریت پسند گروپ کے مضبوط ہونے کا بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔ اسی گروپ کی جانب سے یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں دو بم دھماکوں کو پلان کیا گیا تھا اور ان میں چھہتر افراد ہلاک ہوئے تھے۔رپورٹ میں صومالیہ کو الشباب کا محفوظ گڑھ قرار دیتے ہوئے بیان کیا گیا کہ یہ اپنے دائرے کو بڑھانے میں مصروف ہے اور اس کی جانب مغرب کے عسکریت پسند مائل ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سن 2010 کے دوران دنیا کے 72 ملکوں میں گیارہ ہزار 500 دہشت گردانہ واقعات میں تیرہ ہزار 200 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ دہشت گردانہ واقعات کی یہ تعداد سن 2009 کے مقابلے میں بارہ فیصد کم تھی۔ سن 2010 کے دوران 75 فیصد دہشت گردانہ واقعات جنوبی ایشیاء اور مشرق قریب کے ملکوں میں رونما ہوئے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ