1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا: غير قانونی مہاجرین کو بچوں سے جدائی کا سامنا

2 جون 2018

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے وسطی امريکی مہاجرين کو ان کے بچوں سے جدا کرنے کی متنازعہ پاليسی کے خلاف انسانی حقوق کے ليے سرگرم کئی اداروں نے امريکا کے متعدد شہروں ميں احتجاجی مظاہرے کیے۔

https://p.dw.com/p/2yqWf
Flüchtlinge aus Zentralamerika an der US-Grenze
تصویر: DW/S. Derks

دارالحکومت واشنگٹن ميں محکمہ انصاف کی عمارت کے باہر سراپا احتجاج مظاہرين ’خاندان اکٹھا رہتا ہے‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ يہ مظاہرين حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سياسی مقاصد کے ليے بچوں کو خوف زدہ و غمزدہ کرنے کے الزامات عائد کرتے دکھائی ديے۔ مہاجرين کو مشاورت فراہم کرنے والے ايک گروپ کی اس احتجاج ميں شريک سربراہ جيسيکا مورالس نے اس موقع پر کہا، ’’واقعی يہ ايک ہنگامی صورتحال ہے۔ ہر دن بچوں کو ان کے والدين سے چھينا جا رہا ہے اور صدر ٹرمپ کی انتظاميہ کو يہ پاليسی فوری طور پر ترک کرنا ہو گی۔‘‘

يہ ملک گير مظاہرے امريکی انتظاميہ کی جانب سے اس امر کی تصديق کے بعد نکالے گئے کہ پچھلے سال اکتوبر کے بعد سے اميگريشن دستاويزات کے بغير جنوبی سرحد عبور کرنے والے سينکڑوں مہاجرين کو ان کے بچوں سے جدا کر ديا گيا۔ اٹارنی جنرل جيف سيشنز نے پچھلے ماہ اس سلسلے ميں باقاعدہ پاليسی کا اعلان بھی کيا۔ اس پاليسی کے تحت غير قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے تمام مہاجرين کو گرفتار کر کے انہیں ان کے بچوں سے عليحدہ کر ديا جائے گا۔ واشنگٹن حکومت اس اقدام کو ملک ميں غير قانونی ہجرت کے انسداد کے ليے ناگزير قرار ديتی ہے تاہم اس پاليسی کے ناقدين اسے ظالمانہ قرار ديتے ہيں۔

مظاہرے ميں شريک CASA نام کے ايک اور اميگريشن ايڈووکيسی گروپ کے سربراہ گسٹاوو ٹوريس کا کہنا تھا، ’’اٹارنی جنرل نے بچوں کو اپنے والدين سے الگ کرنے کا فيصلہ کيا ہے۔ يہ غير اخلاقی ہے اور ايک جرم بھی ہے۔ ہم اسے قبول نہيں کريں گے۔‘‘ اس عوامی رد عمل نے ايک حد تک ٹرمپ انتظاميہ کو دفاعی موقف اختيار کرنے پر بھی مجبور کر ديا ہے اور انتظاميہ نے اس پاليسی پر عملدرآمد ڈيموکريٹس کے سر باندھنے کی کوشش کی ہے۔ دريں اثناء امريکی سول لبرٹيز يونين نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار ديتے ہوئے اس کے خلاف مقدمہ بھی دائر کرا ديا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال اکتوبر سے لے کر رواں برس اپريل تک سات سو بچوں کو ان کے والدين سے الگ کيا گيا۔ امريکا ميں اس کے باوجود وسطی امريکی ممالک سے غير قانونی ہجرت کا سلسلہ جاری ہے۔ يہی وجہ ہے کہ اٹارنی جنرل جیف سيشنز نے اس سلسلے ميں کوئی نرمی برتنے سے گريز کرنے کا کہا ہے۔ سرحد عبور کرنے والوں پر پناہ کی درخواست دينے سے قبل ہی فرد جرم عائد کر دی جائے گی۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید