امریکا جاسوسی اسکینڈل کی وضاحت کرے، میرکل
18 نومبر 2013جرمن دارالحکومت میں بنڈس ٹاگ کے آج کے خصوصی اجلاس میں اپنی حکومت کے ایک پالیسی بیان میں چانسلر انگیلا میرکل نے ایک بار پھر واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے الیکٹرانک جاسوسی کے اسکینڈل کی تسلی بخش وضاحت کرے تاکہ بحر اوقیانوس کے آر پار نئی اعتماد سازی کی بنیادیں فراہم کی جا سکیں۔
جرمن چانسلر نے اپنے خطاب میں کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اور امریکا کے یورپی یونین کے ساتھ آئندہ آزاد تجارتی معاہدے سے متعلق مذاکرات کے پس منظر میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اس وقت این ایس اے کی طرف سے جاسوسی اور اس طرح جمع کیے گئے ڈیٹا کے باعث امریکا کے خلاف الزامات کسی بھی شک و شبے سے بالا تر ہیں۔ یہی نہیں بلکہ شکوک و شبہات کا یہ ماحول یورپی امریکی روابط کے لیے ایک امتحان کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق انگیلا میرکل نے پارلیمانی ارکان سے خطاب کے دوران زور دے کر کہا کہ واشنگٹن کے خلاف یہ الزامات انتہائی سجنیدہ نوعیت کے ہیں اور ان کی ہر حال میں وضاحت کی جانا چاہیے۔ لیکن ساتھ ہی جرمن سربراہ حکومت نے یہ بھی کہہ دیا کہ واشنگٹن کی طرف سے ان الزامات کی وضاحت کے ساتھ ساتھ یہ بات اور بھی زیادہ ضروری ہے کہ مستقبل کے لیے بحر اوقیانوس کے آر پار نئے سرے سے اعتماد قائم کیا جائے۔
بنڈس ٹاگ کے آج کے خصوصی اجلاس میں نہ صرف این ایس اے کی طرف سے جاسوسی کے واقعات کے بارے میں بحث کی جا رہی ہے بلکہ ارکان پارلیمان اس بارے میں بھی تبادلہ خیال کر رہے ہیں کہ ان واقعات کے ضروری نتائج کیا ہوں گے۔
اس بارے میں چانسلر میرکل کے موقف میں ایک طرف اگر یہ بات واضح تھی کہ جرمنی کے لیے ٹرانس اٹلانٹک روابط انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور امریکا اور یورپ کے درمیان اقدار کی شراکت داری آج بھی قائم ہے، تو دوسری طرف میرکل نے یہ واضح کرنے میں بھی کسی ہچکچاہٹ سے کام نہ لیا کہ امریکا کو اس جاسوسی اسکینڈل اور اپنے خلاف الزامات کی ہر حال میں وضاحت کرنا چاہیے۔
ڈوئچے ویلے کے نامہ نگار مارسیل فیورسٹیناؤ نے برلن سے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ آج کے اجلاس میں چانسلر میرکل کو اس بارے میں ارکان کے چبھتے ہوئے سوالوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے کہ جرمنی این ایس اے اسکینڈل کو منظر عام پر لانے والے سابق امریکی اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کو ابھی تک اپنے ہاں سیاسی پناہ دینے پر تیار کیوں نہیں ہے، اور جرمن چانسلر نے امریکا کی طرف سے دنیا بھر میں انٹرنیٹ اور الیکٹرانک کمیونیکیشن کی اس جاسوسی کو اب تک مبینہ طور پر بے ضرر ثابت کرنے کی کوشش کیوں کی؟