امریکہ ۔ سعودی عرب اسلحہ ڈیل: محرکات کیا ہیں؟
22 اکتوبر 2010بدھ کو واشنگٹن نےاعلان کیا تھا کہ وہ اسلحے کی اس تاریخی ڈیل کے تحت سعودی عرب کو جدید اسلحے سے آراستہ کرے گا۔ اس مجوزہ ڈیل کے تحت امریکی حکومت سعودی عرب کو چوراسی F-15 فائٹر جیٹ، ستّر اپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹر، بہتر بلیک ہاؤک ہیلی کاپٹراور ہلکی نوعیت کے چھتیس ہیلی کاپٹرمہیا کرے گی۔ ساٹھ بلین ڈالرکی یہ ڈیل امریکی تاریخ میں سب سے بڑی اسلحہ ڈیل قراردی جا رہی ہے۔
امریکہ میں سیاسی وعسکری امور کے نائب سیکریٹری اینڈریو شاپریو نے بتایا کہ اس ڈیل کے تحت سعودی عرب کے پاس پہلے سے موجود ستر F-15 فائٹرجیٹ طیاروں کو جدید خطوط پر بھی استوار کیا جائے گا تاہم یہ ڈیل مجموعی طور پر ساٹھ بلین ڈالر سے تجاوز نہیں کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے اس ڈیل سے کانگریس کو آگاہ کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی کانگریس کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس ڈیل میں ترمیم یا اسے مؤخر کرے۔ اس ڈیل کے تحت پندرہ سے بیس سال کے عرصے کے دوران سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کیا جائے گا۔ شاپریو نے کہا،’ اس ڈیل کے ذریعے خطے کے دیگر ممالک کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن حکومت علاقائی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے اپنے اہم پارٹنر کو تعاون فراہم کرتی رہے گی۔
اگرچہ عالمی سکیورٹی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب کے مابین طے ہونے والی اس اسلحہ ڈیل کی اہم وجہ یہ ہے کہ امریکہ اس خطے میں ایران کے مقابلے میں اپنے حلیف ملک کی عسکری طاقت میں اضافہ کرنا چاہتا ہے تاہم شاپریو نے بتایا کہ اس اسلحہ ڈیل کی یہ واحد وجہ نہیں ہے بلکہ اس کی مدد سے خلیج میں کئی دیگر ممالک کے ممکنہ خطرات کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نےعالمی مبصرین کا حوالہ دیتے ہوئےکہا ہےکہ ہے کہ اس ڈیل کے نتیجے میں علاقائی سطح پر اسلحے کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں وہاں امن کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل