امریکہ کیوں مزید یوکرینی مہاجرین قبول کرنے سے گریزاں ہے؟
20 مارچ 2022چوبیس فروری کو روسی فوجیوں کی یوکرین پر چڑھائی کے بعد سے تیس لاکھ سے زائد شہری اپنے جنگ زدہ علاقوں سے ہمسایہ یورپی ممالک میں داخل ہو چکے ہیں۔ ابھی تک امریکہ میں محض چند سو یوکرینی مہاجرین پہنچ پائے ہیں۔
ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکیٹس اراکین صدر جو بائیدن پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ یوکرینی مہاجرین کے امریکہ پہنچنے کے عمل کو آسان بنایا جائے۔
یوکرینی ریفیوجی اور امریکہ
امریکی صدر جو بائیدن اور ان کی انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکار کہہ چکے ہیں کہ وہ یوکرینی مہاجرین ضرورت پڑنے پر قبول کرنے کو تیار ہیں۔ جو بائیڈن انتطامیہ یہ بھی بارہا کہہ چکی ہے کہ یوکرینی مہاجرین کی بنیادی منزل قریبی یورپی ممالک ہیں۔
یوکرینی مہاجرین پاپیادہ اور کاروں میں رومانیہ کی سمت روانہ
امریکی صدر گیارہ مارچ کو یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک یوکرینی مہاجرین کو کھلے دل سے قبول کرنے کو تیار ہے۔ ایسے ہی بیانات نائب صدر کاملا ہیرس، وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی بھی دے چکے ہیں۔
جین ساکی نے دس مارچ کو کہا تھا کہ یوکرینی مہاجرین کی اکثریت اپنے ملک کے ہمسایہ ریاستوں میں رہنا چاہتی ہے کیونکہ ان میں ان کے دوست احباب اور خاندان کے افراد پہلے سے مقیم ہیں۔
امریکہ پہنچانے کی کوششیں
امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ایسے انتظامات میں مصروف ہے کہ یوکرینی مہاجرین کو آسانی کے ساتھ امریکہ پہنچایا جا سکے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ مہاجرین کی امریکہ میں فوری آبادکاری کوئی آسان عمل نہیں ہے۔
جو بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں افغان مہاجرین کی آباد کاری کے معاملات کو جلد طے کرنے کا سلسلہ ضرور شروع کر رکھا ہے۔ حکومتی اہکاروں کے مطابق اس عمل سے جو سبق حاصل کیا گیا ہے، اس کی روشنی میں یوکرینی مہاجرین کی آبادکاری میں بھی تیزی لائی جا سکتی ہے۔
روس کے مطالبات اب 'حقیقت پسندانہ' لگ رہے ہیں، یوکرین
اس مناسبت سے امریکی ایوانِ نمائندگان کے اراکین نے خصوصی 'ہیومینٹیرین پیرول‘ کے طریقے پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ایوانِ نمائندان کے ایک رکن اور کانگریس کی ہسپانوی کاکیش کے چئیرمین راؤل روئز نے ابھی حال ہی میں پولینڈ یوکرین کی سرحد کا دورہ کر کے یوکرینی مہاجرین کے حالات کا جائزہ لیا تھا۔ انہوں نے بھی اپنی حکومت سے کہا ہے کہ وہ جنگ سے بچ جانے والے افراد کی مدد کے عمل میں شریک ہو۔
امریکی خواتین یوکرینی عورتوں کی مدد کریں
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی بیوی اولینا زیلنسکا نے امریکی ٹیلی وژن چینل اے بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی خواتین سے اپیل کی تھی کہ وہ آگے بڑھ کر ان کے ملک کی عورتوں اور بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ اس مناسبت سے دو درجن سے زائد یہودی امریکی تنظیمیں بھی صدر جو بائیڈن سے اپیل کر چکی ہیں کہ یوکرینی کمیونٹی کو ان کی ضرورت ہے اور ایسے حالات میں امریکا ان پر اپنے دروازے بند کرنے کے بجائے کھول دے۔
ابھی تک امریکہ پہنچنے والے یوکرینی مہاجرین کی تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا لیکن امریکہ پانچ سو چودہ یوکرینی شہریوں کو بطور ریفیوجی ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے چکا ہے۔
یوکرینی شہر خیرسون میں روسی قبضے کے بعد زندگی کے معمولات
اس کے علاوہ ہزاروں یوکرینی اور روسی شہری امریکہ کی میکسیکو کے ساتھ جڑی سرحد پر سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے پہنچ چکے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ رجحان انسانی المیے کی صورت حال کو ابتر کر سکتا ہے۔
ع ح/ ا ا (روئٹرز)