امریکی جنگی جہاز نے بحیرہ احمر میں ڈرون اور میزائل مار گرائے
29 دسمبر 2023امریکی فوج نے کہا کہ جمعرات کو ایک امریکی جنگی جہاز نے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں فائر کیے گئے ایک ڈرون اور ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کو مار گرایا۔
امریکی وسطی کمان (سینٹ کوم) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "یو ایس ایس میسن (ڈی ڈی جی 87) نے جنوبی بحیرہ احمر میں حوثیوں کی جانب سے داغے جانے والے ایک ڈرون اور ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کو مار گرایا۔"
حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملہ
بیان میں کہا گیا ہے کہ "علاقے میں موجود اٹھارہ بحری جہازوں میں سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ 19 اکتوبر کے بعد سے بین الاقوامی جہازوں پر حوثیوں کا یہ بائیسواں حملہ تھا۔"
بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے حملے میں مسلسل تیزی
اس اہم آبی راستے سے تیل اور قدرتی گیس سے لے کر الیکٹرانکس اور کھلونوں تک کے لے جانے والے جہاز گزرتے ہے۔ حوثیوں نے اس اہم ترین آبی تجارتی گزرگاہ پر تجارتی جہازوں پر حملے تیز کردیے ہیں۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ حملے غزہ میں جنگ کو ختم کرنے کی حمایت میں کر رہے ہیں۔
حوثی باغیوں کے حملوں سے بحیرہ احمر میں جہازوں کے لیے مشکلات
جرمنی میں اسرائیلی سفیر رون پروسر نے جمعرات کے روز بحیرہ احمر میں آزادانہ جہاز رانی کی اہمیت پر زور دیا۔
پروسر نے جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا،" حوثی بحیرہ احمر میں جو کچھ کر رہے ہیں وہ نہ صرف اسرائیل کے خلاف ہے بلکہ پوری عالمی برادری کے خلاف ہے۔"
اسرائیل نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے حملوں کا بدلہ لینے کے لیے غزہ میں حماس کی حکمرانی کی صلاحیتوں کو کچلنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ، یورپی یونین، جرمنی اور دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔
بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کے پیچھے کیا کارفرما ہے؟
بحیرہ احمر، جہاں سے عالمی سمندری تجارت کا 12فیصد گزرتا ہے، سے گزرنے والے سمندری جہازوں پر حملوں نے امریکہ اور دیگر کئی ممالک کو بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ایک نئی فورس بنانے کے لیے مہمیز کیا ہے۔
حوثیوں کے خلاف امریکی اتحاد میں عرب ممالک کیوں شامل نہیں؟
دنیا کے کچھ بڑی شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں موجودہ صورت حال سے بچنے کے لیے اپنے جہازوں کو طویل سفر کرکے اپنے منزل تک پہنچنے کی ہدایت دی ہے۔
امریکہ نے28 دسمبر کو یمن اور ترکی سے تعلق رکھنے والے ان گروپوں کے خلاف بھی پابندیاں عائد کی تھیں جنہوں نے مبینہ طورپر حوثیوں کی مالی مدد کی تھی۔
ج ا / ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)