امریکی و پاکستانی اعلیٰ فوجی قیادت کی ملاقات
18 ستمبر 2011امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق دونوں ممالک کے فوجی سربراہان نے عسکری سطح پر تعلقات میں بہتری پر زور دیتے ہوئے انہیں انتہائی اہم قرار دیا۔ جمعے کو رات گئے ہونے والی اس ملاقات میں دونوں اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ حالیہ چند ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے مثبت اقدامات کیے گئے ہیں۔
ایڈمرل مائیک مولن کے ترجمان کیپٹن جان کیربی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات خطے میں امن و سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔‘‘
دونوں فوجی عہدیداروں نے عسکری تعاون کا بھی بغور جائزہ لیا اور طے کیا کہ ان میں مزید بہتری کس طرح لائی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی کے آغاز میں ایک خفیہ امریکی کمانڈو آپریشن کے ذریعے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کی عسکری قیادت کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔ اس آپریشن کے حوالے سے پاکستانی حکومت کو پیشگی مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔
تعلقات میں اسی خرابی کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان کے لیے دو اعشاریہ سات بلین ڈالر کی عسکری امداد کی بندش کی کٹوتی کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس کے جواب میں اسلام آباد حکومت نے پاکستان میں موجود امریکی فوجی تربیت کاروں کی تعداد میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
دونوں ممالک کی عسکری قیادت کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب امریکی وزیردفاع لیون پنیٹا نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں طالبان کے حقانی گروپ کے خلاف پاکستانی کارروائیوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔ امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ رواں ماہ کابل میں امریکی سفارت خانے اور نیٹو ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے حملے میں حقانی گروپ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند ملوث تھے اور پاکستانی حکومت کے بعض عناصر کے اس گروپ سے روابط موجود ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: حماد کیانی