1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقانی گروپ افغان امن مکالمت میں مشروط شرکت پر آمادہ

17 ستمبر 2011

امریکہ کو انتہائی مطلوب عسکریت پسند رہنما اور حقانی گروپ کے سربراہ سراج الدین حقانی کا کہنا ہے کہ وہ مشروط طور پر افغان امن مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔

https://p.dw.com/p/12bAN
تصویر: AP

عسکری گروہ حقانی گروپ کے سربراہ سراج الدین حقانی نے ہفتے کے روز خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کابل حکومت اور امریکہ کے زیر اہتمام امن مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں تاہم وہ ایسا اسی وقت کریں گے جب طالبان بھی ان مذاکرات میں شرکت کی حامی بھریں۔ سراج الدین حقانی نے روئٹرز کو یہ انٹرویو ایک نامعلوم مقام سے بذریعہ ٹیلی فون دیا۔

پاکستان میں شمالی وزیرستان کے علاقے میں موجود حقانی گروپ کو امریکہ اور نیٹو افغانستان میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سبب قرار دیتے ہیں۔ امریکہ پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالتا رہا ہے کہ وہ حقانی گروپ کے خلاف فوجی کارروائی کرے تاہم پاکستانی حکومت نے مبینہ طور پر اب تک ایسا کرنے سے اجتناب کیا ہے۔ سراج الدین حقانی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغان حکومت کی جانب سے ان کو اہم عہدوں کی پیشکش ہوئی مگر انہوں نے یہ پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا۔

Superteaser NO FLASH Afghanistan Deutschland ISAF Soldat in Faisabad
افغانستان سے نیٹو دستوں کے مرحلہ وار انخلا کا آغاز ہو چکا ہےتصویر: picture alliance / dpa

عسکری امور کے ماہرین، بالخصوص طالبان کے حوالے سے تجزیہ کرنے والے ماہرین کے مطابق حقانی گروپ طالبان کے رہنما ملا عمر کی کمانڈ میں ہی آتا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حقانی گروپ آزادانہ طور پر بھی کارروائیاں کرتا ہے۔ امریکی حکومت کی طرف سے حقانی کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔

سراج الدین حقانی نے اپنے گروپ کے مزید مضبوط ہونے کے حوالے سے بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حقانی گروپ کے نہ صرف یہ کہ پاکستان میں ٹھکانے ہیں بلکہ وہ افغانستان میں بھی اپنے ٹھکانے بنا چکا ہے۔ اس ضمن میں سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ مشرقی افغانستان میں ان کا گروپ مضبوط ہو رہا ہے۔

Pakistan Hillary Clinton in Islamabad
امریکہ کے اعلیٰ حکام، بشمول وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن حقانی گروپ کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے لیے پاکستان پر زور ڈالتے رہے ہیںتصویر: Abdul Sabooh

پاکستانی مبصر اعجاز حیدر کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں مشروط شرکت کی بات کرنا حقانی گروپ کی پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دیتا ہے۔ اعجاز حیدر کا کہنا تھا، ’’سراج الدین حقانی کا بیان امریکہ کے لیے ایک اشارہ ہے کہ اگر امریکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو وہ بھی اس میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

مبصرین کے مطابق پاکستان بھی حقانی گروپ اور امریکہ کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ امریکہ کے مقتدر حلقوں میں اس بات پر کم و بیش اتفاق پایا جاتا ہے کہ حقانی گروپ کو پاکستانی حکومت، بالخصوص آئی ایس آئی کی پشت پناہی حاصل ہے اور پاکستان اس گروپ کے ذریعے مغربی ممالک سے اپنے مطالبات منوانا چاہتا ہے تاکہ نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد افغانستان میں اس کے مفادات کو زک نہ پہنچے۔ بعض مبصرین کی رائے ہے کہ اسی باعث پاکستانی حکومت شمالی وزیرستان میں آپریشن سے گریز کرتی ہے۔ اسلام آباد حقانی گروپ کے ساتھ روابط کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں