1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہر جگہ دہشت گردوں کے خلاف پیشگی کارروائی کا حق ہے، جان برینن

17 ستمبر 2011

امریکی صدر باراک اوباما کے انسداد دہشت گردی کے مشیر جان برینن نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا بھر میں القاعدہ کو ہدف بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گا اور اس میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جو خود ایسا کرنے سے قاصر ہیں یا اس پر آمادہ نہیں۔

https://p.dw.com/p/12are
جان بریننتصویر: AP

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ان مشتبہ عناصر کے خلاف پیشگی کارروائی کر ے، جو اس کے خیال میں خطرہ ہیں، چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی موجود ہوں۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جان برینن کا یہ کہنا ایک لحاظ سے امریکی بحریہ کے کمانڈوز کی پاکستان میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے والی یکطرفہ کارروائی کا قانونی دفاع ہے۔ اس سے دہشت گردی کے خلاف دیگر خفیہ کارروائیوں کے پیچھے کارفرما سوچ کی بھی عکاسی ہوتی ہے، جن میں  سی آئی اے کے ڈرون حملے بھی شامل ہیں۔ صدر اوباما کے دور اقتدار میں القاعدہ کے اہداف پر ڈرون حملوں کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

NO FLASH Haus Osama Bin Laden
رواں سال مئی میں امریکی کمانڈوز نے پاکستان کی حکومت کو اطلاع دیے بغیر ایبٹ آباد میں یکطرفہ آپریشن کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھاتصویر: dapd

حال ہی میں اوباما انتظامیہ نے ڈرون حملوں اور خصوصی کارروائیوں کے دائرہ کار کو صومالیہ تک توسیع دے دی ہے، جہاں کی کمزور حکومت القاعدہ کے خلاف اقدامات کرنے پر آمادہ تو ہے، مگر اس کے پاس ضروری وسائل کا فقدان ہے۔ 2009ء میں امریکی کمانڈوز نے صومالیہ میں القاعدہ کے کارکن صالح علی صالح نبہان کو ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر ہدف بنایا تھا۔ بعد میں انہوں نے اس کی لاش کو سمندر برد کر دیا تھا۔

تاہم برینن کا کہنا تھا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ امریکہ جب اور جہاں چاہے طاقت کا استعمال کرے گا۔ انہوں نے کہا، ’’کسی ملک کی خود مختاری اور جنگ کے قوانین سمیت بین الاقوامی قوانین ہماری یکطرفہ کارروائیوں کی صلاحیت پر اہم پابندیاں عائد کرتے ہیں۔‘‘

تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ جب مئی میں امریکی کمانڈوز نے پاکستان کی خود مختاری کو پامال کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کی تھی، تو اس وقت یہ پابندیاں کہاں تھیں۔

Jemen Demo Soldaten
امریکہ کے خصوصی دستے یمن کی فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیںتصویر: AP

جان برینن نے کہا کہ امریکی حکومت کی ترجیح ان ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کی ہے، جہاں اہداف چھپے ہوئے ہیں۔ اس کی ایک مثال یمن ہے، جہاں امریکہ نے حکومت کے تعاون سے ڈرون حملوں اور نگرانی میں اضافہ کر دیا ہے اور یمنی فوج کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرنے کے لئے اپنے خصوصی دستے زمین پر اتارے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں القاعدہ کے اہداف پر اکا دکا فضائی حملے بھی کیے جاتے ہیں۔  امریکی حکومت کے انسداد دہشت گردی کے اعلٰی عہدیدار نے کہا کہ امریکہ کی ترجیح ہے کہ مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کی بجائے ہر ممکن حد تک گرفتار کیا جائے۔ شاید وہ اپنے ناقدین کے اس اعتراض کا جواب دینا چاہ رہے تھے کہ امریکی انتظامیہ نے دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کی منظوری دے دی ہے کیونکہ گوانتانامو بے کی طرح اس کے پاس انہیں رکھنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف وفاقی عدالتوں میں قانونی کارروائی پر انتظامیہ کی وابستگی کا اعادہ کیا مگر فوجی عدالتوں میں بھی ان پر مقدمہ چلانے کا حق محفوظ رکھا۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں