امن نوبل انعام کی تقریب : 19 ممالک کی شرکت سے معذرت
8 دسمبر 2010چین کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس تقریب کا بائیکاٹ کریں۔ لِیُو ژياؤبو کو اس انعام سے نوازنے کے اعلان کے بعد سے ہی بیجنگ حکومت نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ اب بیجنگ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ عالمی برادری پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ اس تقریب میں شریک نہ ہوں۔ عالمی برادری کے مطابق یونیورسٹی پروفیسر اور ادیب لِیُو ژياؤبو چين میں اصلاحات اور انسانی حقوق کے زبردست حامی ہیں جبکہ چینی حکومت انہیں باغی قرار دیتی ہے۔
منگل کو نوبل کمیٹی کے ڈائریکٹر Geir Lundestad نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ اگرچہ 19ممالک نے ان کا دعوت نامہ رد کیا ہے تاہم 44 ممالک کے سفارتخانوں نے اس تقریب میں شامل ہونے کی تصدیق کر دی ہے،’ آپ اس تقریب میں نہ ہونے والوں کی تعداد تو دیکھیں، ایک بڑی تعداد میں مدعو کئے گئے ممالک تقریب میں حاضر ہوں گے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ جو ممالک اس تقریب میں شرکت نہیں کر رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر اپنی نجی مصروفیات کے باعث ایسا کرنے پر مجبور ہیں۔
نوبل کمیٹی کے مطابق اس تقریب میں شریک نہ ہونے والوں نے مختلف وجوہات بیان کی ہیں جبکہ دو سفارت خانوں نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ چین کے علاوہ جو ممالک اس تقریب میں شریک نہیں ہوں گے، ان میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، کولمبیا، کیوبا، مصر،ایران، عراق، قازقستان، مراکش، فلپائن، روس، سعودی عرب، سربیا، سوڈان، تیونس، یوکرائن، ویت نام اور وینزویلا شامل ہیں۔ جبکہ سری لنکا اور الجزائر نے منگل تک کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ نوبل کمیٹی روایتی طور پر ان تمام ممالک کے سفارتکاروں کو دعوت نامے بھیجتی ہے، جو اوسلو میں تعینات ہوتے ہیں۔
چینی حکام نے منحرف لِیُو ژياؤبو کی حمایت کرنے والوں کو سخت نتائج سے خبردار کر رکھا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے نوبل کمیٹی کے ممبران کو ’مسخروں کو ٹولہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لِیُو ژياؤبو کو نوبل امن انعام دئے جانے کی تقریب میں عالمی برادری کی ایک بڑی تعداد شریک نہیں ہو گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 100 سے زائد ممالک ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔
دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشل کے ایشیا پیسفیک ڈائریکٹر سیم زائری نے چین پر الزام عائد کیا ہے وہ دوسرے ممالک پر دھونس جما رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بیجنگ حکومت کئی ممالک پر سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈال رہی ہے۔
کمیونسٹ چين میں اس وقت 54 سالہ لِیُو ژياؤبو بغاوت کے الزام ميں پچھلے برس سے 11 سالہ قيد کی سزا جھيل رہے ہيں۔ انہیں سن 2008 ميں ملک میں جامع اصلاحات کے مطالبات پر مشتمل ’چارٹر آٹھ‘ نامی منشور کی اشاعت کے بعد گرفتار کيا گيا تھا۔ اس منشور پر پروفیسر ژیاؤبو کی سرپرستی میں قریب 300 چينی دانشوروں اور علمی شخصيات نے دستخط کئے تھے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف