انتخابات اگلے برس ہوں گے، وزیراعظم کاکڑ
23 ستمبر 2023خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کا الیکشن کمیشن ملک میں انتخابات کے انعقاد کا نگران ہے اور فوج کا ان انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ان کا دو ٹوک انداز میں ان دعووں کو مسترد کیا جن میں کہا جا رہا ہے کہ فوج انتخابی دھاندلیکے ذریعے یہ یقینی بنائے گی کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت دوبارہ اقتدار حاصل نہ کر سکے۔
الیکشن کمیشن چھ نومبر کو عام انتخابات منعقد کرائے، صدر علوی
سپریم کورٹ کا فیصلہ: آئین کی برتری یا پارلیمنٹ پر قدغن
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا سربراہ خود عمران خان نے مقرر کیا تھا اور وہی سربراہ خود عمران خان کے خلاف کیسے ہو سکتا ہے؟
پاکستان گزشتہ برس اپریل سے شدید سیاسی بحران کا شکار ہے، جب ملکی اپوزیشن نے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عمران خان کی حکومت گرا دی تھی۔ رواں برس اگست میں عمران خان کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا گیا تھا اور انہیں تین برس قید کی سزا سنا دی گئی تھی، بعد میں ان کی سزائے قید تو معطل کر دی گئی تاہم وہ بدستور جیل ہی میں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان اپنی تاریخ کے شدید ترین معاشی بحران کا شکار ہے۔ گزشتہ برس کے شدید سیلابوں کی وجہ سے ملک کو بھاری معاشی نقصان پہنچا ہے جب کہ ان سیلابوں کی وجہ سے سترہ سو افراد ہلاک اور لاکھوں مکانات تباہ ہوئے۔
جمعرات کے روز پاکستانی الیکشن کمیشن نے اعلان کیا تھا کہ عام انتخابات اگلے برس جنوری کے آخری ہفتے میں ہوں گے، حالاں کہ پاکستانی دستور کے مطابق انتخابات کو رواں برس نومبر میں منعقد ہونا تھا۔
گزشتہ ماہ پارلیمان کی مدت پوری ہونے پر انوارالحق کاکڑ نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دیا تھا اور انہیں نگران وزیراعظم مقرر کر دیا گیا تھا۔
کاکڑ نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن ایک حتمی تاریخ کا اعلان کر دے گا تو ان کی حکومت انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام تر مالی مدد مہیا کرے گی اور ساتھ ہی سلامتی سمیت تمام تر دیگر امور میں مکمل معاونت کرے گی۔
جب ان سے یہ دریافت کیا گیا ہے کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ملکی جج عمران خان کی سزا کو ختم کر دیں گے تاکہ وہ انتخابات میں حصہ لے سکیں، تو وزیراعظم کاکڑ کا کہنا تھا کہ وہ عدالتی امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کسی صورت سیاسی آلے کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ ''ہم کسی سے کوئی ذاتی انتقام نہیں لے رہے۔ مگر ہاں ہم یہ ضرور یقینی بنائیں گے کہ قانون اپنا راستہ لے۔ اگر عمران خان سمیت کوئی بھی سیاست دان، اپنے سیاسی رویے کے ذریعے، ملکی قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو قانون کی بالادستی یقینی بنائی جائے گی۔ ہم اس سلسلے میں سیاسی بنیادوں پر کسی تقیسم کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘
ع ت، ا ا (اے پی)