'انتہائی مایوس کن'، مودی کے دورہ روس پر یوکرینی صدر کا ردعمل
10 جولائی 2024یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے روس کے دو روزہ دورے کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ پرجوش ملاقات اور تفصیلی بات چیت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں روسی حملے کا ذکر کیا ہے۔ روس نے کییف میں بچوں کے ایک ہسپتال پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں تین بچوں سمیت کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے میں اسکولوں اور زچہ خانوں سمیت تقریباً ایک سو عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
مودی کی پوٹن سے بات چیت اور بھارت کو امریکی نصیحت
یوکرین کے وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے
وولودیمیر زیلنکسی نے اپنی ٹوئٹ کے ساتھ ہسپتال پر بمباری اور ایمبولنس میں بچوں کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔
مودی کے پوٹن کو گلے لگانے سے ناراض
یوکرینی صدر زیلنکسی نے یہ پوسٹ بھارتی وزیر اعظم مودی اور روسی صدر پوٹن کے درمیان نہایت قربت اور ان کے گلے ملنے کی تصویریں میڈیا میں شائع ہونے کے بعد لکھی ہے۔ میڈیا میں جو تصویریں شائع ہوئی ہیں ان میں دونوں رہنماؤں کو پوٹن کی رہائش گاہ کی بالکنی پر چائے پیتے ہوئے اور ایک گولف کارٹ میں جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس گولف کارٹ کو پوٹن خود چلا رہے تھے۔
بھارت یوکرینی جنگ سے متعلق غیر جانبدار نہیں رہ سکتا، جرمنی
بھارت کے لیے روسی تیل، باہمی فائدے کی شراکت داری
ایک تصویر جو بڑے پیمانے پر آن لائن شیئر ہوئی ہے اس میں مودی اور پوٹن کو ایک دوسر ے سے گلے ملتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یوکرین کے صدر نے خاص طورپر اس تصویر پر تنقید کرتے ہوئے لکھا، "ایک ایسے دن پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے رہنما کو ماسکو میں دنیا کے سب سے خونخوار مجرم کو گلے لگاتے ہوئے دیکھنا انتہائی مایوس کن ہے اور امن کی کوششوں کے لیے ایک تباہ کن دھچکا ہے...۔
دریں اثنا خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مودی نے کییف میں ہسپتال پر روسی میزائل حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "خواہ یہ جنگ ہو، تصادم ہو یا دہشت گردانہ حملہ، جو شخص بھی انسانیت میں یقین رکھتا ہے اسے انسانی جان کے اتلاف پر تکلیف ہوتی ہے۔"
مودی کا مزید کہنا تھا،"لیکن اگر ایسے واقعات میں بے گناہ بچے مارے جاتے ہیں تو یہ انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہے اور دل خون کے آنسو روتا ہے۔"
بھارت یوکرین تعلقات
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متعدد مواقع پر وولودیمیر زیلنکسی کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ ان میں گزشتہ ماہ اٹلی میں جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر دونوں کی ملاقات شامل ہے۔ دونو ں نے گلے ملتے ہوئے تصویر کھنچوائی تھی۔
یوکرین کے خلاف روس کی جنگ شروع ہونے کے بعد دونوں کی پہلی براہ راست ملاقات گزشتہ سال مئی میں جاپان کی میزبانی میں جی سیون سربراہی اجلاس میں ہوئی تھی۔
اکتوبر 2022 میں فون پر بات چیت کے دوران مودی نے زیلنسکی سے کہا تھا،"کوئی فوجی حل نہیں ہوسکتا اور بھارت امن کی تمام کوششوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔"
تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھارت نے یوکرین پر روسی حملے کی کھل کر کبھی مذمت نہیں کی اور ماسکو پر تجارتی پابندیوں کے باوجود اس سے سستے داموں میں تیل خریدتا رہا ہے۔
نئی دہلی میں تھنک ٹینک ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ انالسس میں یوریشیا امور کی ماہر سواتی راو کا کہنا ہے کہ مودی بھارت کو روس اور یوکرین کے درمیان ایک معتبر ثالث کے طورپر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔وہ" بھارت پر عالمی برادری کے اس یقین کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ بھارت ایک معتبرثالث ہے، جو تشدد کا مخالف ہے۔"
ج ا/ ص ز (روئٹرز، خبر رساں ادارے)