انسانی حقوق کے لئے بہت کام کی ضرورت ہے، ہو جن تاؤ
20 جنوری 2011دورہ امریکہ کے دوران ہو جن تاؤ نے یہ اعتراف بھی کیا کہ چین میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے بہت کچھ کرنا ابھی باقی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران چینی صدر ہو جن تاؤ نے کہا کہ انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بیجنگ حکومت کی طرف سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ قدرے بے تکلف اس نیوز کانفرنس کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح دونوں رہنماؤں نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیے ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نے کرنسی، تجارت اور اسٹریٹیجک معاملات پر کئی اختلافات دُور کر لیے ہیں۔
امریکی صدرباراک اوباما نے ابھرتی ہوئی معیشت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی منڈیوں میں دوستانہ مقابلے کی امید کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے اس موقع پر اپنے چینی ہم منصب ہو جن تاؤ پر دھیمے انداز میں اپنے اختلافات واضح کیے اوربیجنگ حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی کرنسی کو مستحکم بنائے اور تبت کے مسئلے کے حل کے لئے دلائی لامہ کے ساتھ مذاکرات شروع کرے۔
امریکی صدر نے کہا کہ اگرچہ چین کا سیاسی نظام امریکہ سے مختلف ہے تاہم وہ چین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کریں گے، ’بطور امریکی، عالمگیر انسانی حقوق کے حوالے سے ہمارے بڑے واضح نظریات ہیں۔۔۔ اظہارِ رائے، مذہبی اور اجتماع کی آزادی ایسے بنیادی انسانی حقوق ہیں، جو ہماری معاشرت کے عکاس ہوتے ہیں۔‘ اطلاعات کے مطابق اوباما نے اس دوران چین میں حکومت مخالف اور نوبل امن انعام حاصل کرنے والے لیو ژیاباؤکے معاملے پر بھی گفتگو کی ، جو اس وقت چین میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
اس سے قبل امریکی حکام نے کہا تھا کہ اپنے دورے میں چینی صدر 45 بلین ڈالر کے معاہدوں کو بھی حتمی شکل دیں گے۔ ان معاہدوں میں بوئنگ مسافر بردار طیاروں کی ڈیل بھی شامل ہے، جس کی مالیت انیس بلین ڈالر بتائی گئی ہے۔ چین کے ساتھ برآمدات کے ان ممکنہ سمجھوتوں کے بعد امریکی صدر باراک اوباما کی سیاسی ساکھ بھی بہتر ہو سکے گی۔ چین کے ساتھ ان نئے سمجھوتوں کی مد میں آنے والی رقوم سے امریکہ میں دو لاکھ 35 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل