1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیشنل فوجداری عدالت کو فلپائن نے خیرباد کہہ دیا

عابد حسین
14 مارچ 2018

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے معاہدے سے فلپائنی صدر نے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔ انٹرنیشنل کریمینل کورٹ نے پہلی جولائی سن 2002 سے کام کرنا شروع کیا تھا۔ یہ عدالت سن 1998 میں طے پانے والے معاہدے کے تحت قائم ہے۔

https://p.dw.com/p/2uI0T
Niederlande - Internationaler Strafgerichtshof
تصویر: Imago/P. Seyfferth

فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے بدھ چودہ مارچ کو سن 1998 کی معاہدہ روم سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت اطالوی دارالحکومت میں طے پانے والے انٹرنیشنل سمجھوتے کے تحت ہی قائم ہوئی تھی۔ ڈوٹیرٹے نے عالمی عدالت کو مختلف ہاتھوں میں استعمال ہونے والا ایک سیاسی آلہ قرار دیا ہے۔

فلپائنی صدر کو ذہنی علاج کی ضرورت ہے، رعد الحسین

سوچی انسانی حقوق کی تنقید نظر انداز کر دیں، فلپائنی صدر

’زیادتی اور استحصال‘ اب فلپائنی شہری کویت میں کام نہیں کریں گے

’فلپائن دہشت گردوں کی افزائش کی سرزمین ہے‘

روم ٹریٹی سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے فلپائنی صدر نے کہا کہ ایسا واضح ہے کہ اقوام متحدہ کے اہلکار اس عدالت کو فلپائن کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے اُن پر اور اُن کی حکومت پر من گھڑت، بے بنیاد اور جارحانہ الزامات کے حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

صدر ڈوٹیرٹے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس عدالت کی خصوصی پراسیکیوٹر نے تمام طے شدہ ضوابط اور دستوری رویوں کے منافی اعلان کیا کہ فلپائن میں منشیات کے خلاف جاری غیرقانونی جنگ میں ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں کی چھان بین کی جائے گی۔ خصوصی پراسیکیوٹر کی جانب سے چھان بین کا فیصلہ گزشتہ برس ایک sلپائنی وکیل کی دائر کی جانے والی درخواست پر فروری سن 2018 میں کیا گیا۔

Rodrigo Duterte Präsident Philippinen
فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹےتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Marquez

فلپائنی وکیل کی دائر شکایت میں صدر ڈوٹیرٹے سمیت گیارہ اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کو مشتبہ افراد کی فہرست میں شامل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ ان تمام افراد پر الزام لگایا گیا ہے کہ یہ منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے خلاف مہم کے نام پر بڑے پیمانے پر عام لوگوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔

ڈوٹیرٹے نے جولائی سن 2016 میں منصبِ صدارت سنبھالا تھا اور اُن کی ڈرگز کے خلاف جاری جنگ میں چار ہزار سے زائد مبینہ اسمگلروں کو ہلاک کرنے کا بتایا گیا ہے۔ دوسری جانب نیویارک سٹی میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مقامی شواہد کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد تیرہ ہزار کے قریب ہے۔