1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیٹ پر بندش کے معاملے میں بھارت دنیا میں سرفہرست

جاوید اختر، نئی دہلی
1 مارچ 2023

انٹرنیٹ پر بندش کے معاملے میں بھارت مسلسل پانچویں سال دنیا بھر میں سرفہرست رہا۔ سن 2022 میں عالمی سطح پرانٹرنیٹ بندش کے 187 میں سے 84 واقعات بھارت میں ہوئے جبکہ صرف جموں و کشمیر میں ہی 49 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4O6Ju
Indien Protest von Journalisten in Kaschmir
تصویر: AFP/T. Mustafa

ڈیجیٹل حقوق کے لیے سرگرم ادارہ ایکسس ناو نے منگل کے روز جاری اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتیں انٹرنیٹ کی بندش کو اب اظہار کی آزادی اور حکومت کی نکتہ چینی پر روک لگانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ گزشتہ برس 35 ملکوں میں وہاں کے حکام نے انٹرنیٹ پر کم ازکم 187مرتبہ بندش عائد کی جو کہ کسی ایک سال میں اب تک کی ریکارڈ بندش ہے۔

نیویارک سے سرگرم ایکسس ناو نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سن 2022 میں اکیلے بھارت نے ہی انٹرنیٹ پر 84 مرتبہ بندش لگائی ان میں بندش کے 49 معاملے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں پیش آئے۔

کشمیر، انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے ٹرین کا سفر

رپورٹ میں کہا گیا ہے، "کشمیر میں سیاسی عدم استحکام اور تشدد کی وجہ سے حکام نے کم از کم 49 مرتبہ لوگوں کی انٹرنیٹ تک رسائی روک دی۔ ان میں جنوری اور فروری 2022میں کرفیو کی طرح تین روزہ شٹ ڈاون کے دوران بندش کے یکے بعد دیگر 16 احکامات شامل ہیں۔"

کشمیر:  ڈیرھ برس بعد فور جی انٹرنیٹ کی بحالی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2021 میں بھارت میں بھی انٹرنیٹ بندش کے مجموعی کیسز کے تقریباً 80 فیصد جموں و کشمیر کے متنازع خطے میں پیش آئے تھے۔

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت  کو ختم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ حکومت اس کے بعد سے سکیورٹی اسباب کا حوالہ دیتے ہوئے انٹرنیٹ پر اکثر بندشیں عائد کرتی رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس کی مسلسل نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔

انسانی حقوق کے بعض کارکنان انٹرنیٹ کی بندش کو جبر کی ایک شکل قرار دیتے ہیں
انسانی حقوق کے بعض کارکنان انٹرنیٹ کی بندش کو جبر کی ایک شکل قرار دیتے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

تشویش ناک صورت حال

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2017  کے بعد سے ہی بھارت انٹرنیٹ شٹ ڈاون کے معاملے میں پوری دنیا میں سب سے آگے رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق دفتر کی ترجمان لز تھروسیل کا کہنا تھا،"یہ انسانی حقوق کی ابتر ہوتی ہوئی صورت حال کے حوالے سے ایک بڑی تنبیہی علامت ہے۔ انٹرنیٹ شٹ ڈاون کو بالعموم عدم سلامتی اور دیگر پابندیوں کی بڑھتی ہوئی سطح سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔"

خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع ميں انٹرنيٹ کی عدم دستيابی، طلبا کے ليے مسئلہ

انسانی حقوق کے بعض کارکنان انٹرنیٹ کی بندش کو جبر کی ایک شکل قرار دیتے ہیں۔

ڈیجیٹل حقوق کے علمبردارفری سافٹ ویئر موومنٹ کے کارکن سرینواس کودالی کا کہنا تھا،"یہ جبر کی ہی ایک شکل ہے۔ حکومت عوام کو بتانا چاہتی ہے کہ یا تو آپ ہماری باتوں کو تسلیم کریں ورنہ آپ کو ایک معمول کی دنیا کے حصہ کے طور پر رہنے کی اجازت نہیں ہو گی۔"

کودالی کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ بندش "اقتصادی بندش" کی بھی ایک شکل ہے۔

دریں اثنا مبینہ طور پر شدت پسند ہندو جماعتوں سے تعلق رکھنے والے شرپسندوں کے ذریعہ گؤ کشی کے الزام میں ناصر اور جنید نامی دو افراد کو زندہ جلادینے کے واقعے کے بعد قومی دارالحکومت دہلی سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہریانہ اور راجستھان کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ پر بندش عائد ہے۔

کیا سیلولر سروس کی معطلی سکیورٹی کی صورتحال کو واقعی بہتر بناتی ہے؟

راجستھان حکومت نے بھرت پور ضلع میں "امن و قانون کی صورت حال برقراررکھنے" کے لیے منگل کے روز سے اگلے 48 گھنٹے تک کے لیے انٹرنیٹ پر بندش عائد کردی ہے۔ ہریانہ کے مسلم اکثریتی نوح ضلعے میں بھی انٹرنیٹ پر بندش جاری ہے۔

بھارت: ڈیجیٹل بوم کے ساتھ بڑھتی سینسرشپ