اٹلی میں ہنگامی صورتحال: یورپی یونین مدد کے لئے تیار
14 فروری 2011یورپی حکام نے کہا ہے کہ وہ اٹلی کے ساحلی علاقوں کی طرف غیر قانونی تارکین وطن کی آمد سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر روم حکومت کی مدد کریں گے۔ گزشتہ چند روز کے دوران شمالی افریقی ملک تیونس سے اٹلی کے ساحل لامپے ڈوسا کی طرف بحری جہازوں کے ذریعے کئی ہزار تیونسی غیر قانونی تارکین وطن پہنچے ہیں۔ یہ اپنے ملک یعنی تیونس کے انقلاب کے بعد ملک چھوڑ کر یورپ کی طرف نقل مکانی کر گئے ہیں۔ تیونس کی سرحدیں یورپی ملک اٹلی سے کافی نزدیک ہیں۔
یورپی یونین کی طرف سے اطالوی حکومت کی مدد کا اعلان روم کی جانب سے ملک کے ساحلی علاقوں کی صورتحال کو ہنگامی قرار دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ گزشتہ روز یعنی اتوار کو اطالوی حکام کی طرف سے ہنگامی حالات کے اعلان سے چند گھنٹوں پہلے ہی یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن تیونس کا دورہ کرنے والی تھیں۔ اُن کا یہ دورہ تیونس کے ایک طاقتور سیاستدان سمجھے جانے والے سابق صدر زین العابدین بن علی کی معزولی کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا تھا۔
دریں اثناء لامپے ڈوسا کے ساحلی علاقے میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کرنے والی اطالوی حکومت نے یہ عندیہ دیا تھا کہ تیونس سے اٹلی کی طرف بڑھتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کے سیلاب کو روکنے کے لئے وہ اپنی فورسز تیونسی علاقوں میں بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس پر یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر Cecilia Malmstroem نے ایک بیان میں کہا " ہمیں اس امر کا پورا اندازہ ہے کہ اٹلی پر اس وقت کس قدر بوجھ ہے۔"
قبل ازیں ہفتے کے روز اطالوی وزیر داخلہ روبیرٹو مارونی نے، جن کا تعلق تارکین وطن کی مخالفت کرنے والی Northern League Party سے ہے، کہا تھا کہ اُن کو یورپی یونین کی فوری امداد کی سخت ضرورت ہے۔ روم حکومت پر پائے جانے والے دباؤ کے پیش نظر یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر مسلسل Frontex ایجنسی اور پناہ کے متلاشی افراد کی مدد کے لئے سرگرم یورپی آفس کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور کوشش کر رہی ہیں کہ اطالوی حکومت کو اس بحران سے نکالنے کے لئے موثر لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
Frontex Agency دراصل وارساء میں قائم ایک یورپی ادارہ ہے جو یورپی یونین کی سرحدوں کی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹرز اور کوسٹ گارڈ وغیرہ فراہم کرتا ہے۔ تاہم اس ایجنسی میں یورپی یونین کے تمام رکن ممالک شامل نہیں ہیں۔ مثلاً برطانیہ اس کا رُکن نہیں ہے۔
اطالوی وزیر داخلہ روبیرٹو مارونی اپنی حکومت کی طرف سے ہنگامی صورتحال کے اعلان کے بعد سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے رد عمل سے خاصے غیر مطمئن نظر آ رہے ہیں اُن کا ماننا ہے کہ یورپی ساتھی ممالک کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہے۔ اُن کے بقول’ یورپ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر رہا ہے اور ہم بدستور تنہا ہی اس بحران کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم تیونس کے علاقوں میں اپنی فوج بھیجنے کی اجازت لینا چاہتے ہیں تاکہ وہ تیونس سے اٹلی کی طرف آنے والے تارکین وطن کے طوفان کو روکا جا سکے۔‘
اُدھر گزشتہ روز یعنی اتوار کو تیونس کے نو منتخب وزیر خارجہ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ وہ چند روز بعد اٹلی کا دورہ کرنے والے تھے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسر اعوان