اٹلی کے نئے وزير اعظم اور بڑے چيلنج
16 نومبر 2011اٹلی ميں آج ماہر اقتصاديات ماريو مونٹی سلويو بیرلسکونی کی جگہ وزير اعظم کا عہدہ سنبھال رہے ہيں۔ نئے وزير اعظم کے ذمہ سب سے اہم کام بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے يورو زون کے اس ملک کو اس بحران سے نکالنا ہو گا، جس سے دنيا بھر ميں خطرے کی گھنٹياں بجنا شروع ہو گئی ہيں۔
68 سالہ سابق يورپی يونين کمشنر ماريو مونٹی صدر گيارگيو ناپولی تانو کی طرف سے نامزدگی کے بعد آج اپنی کابينہ کے اراکين کے نام بھی پيش کر رہے ہيں۔ مونٹی نے اس ہفتے کے دوران ہونے والے طويل سياسی مذاکرات ميں اس خيال پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کی ہے کہ اٹلی کو ديواليہ ہونے سے بچنے اور اپنی ساکھ کو بحال کرنے کے ليے قربانياں دينا ہوں گی۔
امريکی وزير خزانہ ٹموتھی گائٹنر نے کہا کہ يورپی ممالک اپنے قرضوں کے بحران کو حل کرنے کے ليے کوششوں ميں اضافہ تو کر رہے ہيں ليکن ہميں اميد ہے کہ وہ ايک ايسے وقت اپنی کوششيں اور تيز کر ديں گے، جب يونان ديواليہ ہونے سے بچنے کی کوشش ميں لگا ہوا ہے۔ امريکی حکام کو فکر ہے کہ يورپی بحران کے اثرات پھيلنے سے امريکی معيشت بھی متاثر ہو سکتی ہے، جو ابھی تک بحران سے نکلی نہيں ہے۔
مونٹی اقتصاديات کے پروفيسر ہيں، جن کی قابليت کا اعتراف کيا جاتا ہے۔ وہ اٹلی کی تمام بڑی سياسی جماعتوں کے قائدين، ٹريڈ يونينوں، تجارتی رہنماؤں، خواتين اور نوجوانوں کی انجمنوں کی حمايت حاصل کر چکے ہيں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی حکومت سن 2013 ميں اٹلی کے آئندہ انتخابات تک قائم رکھنا چاہتے ہيں۔ انہوں نے ملکی سياست ميں ايک بہت تناؤ والی کيفيت کو بھی ختم کرنے کی اپيل کی ہے۔
ماريو مونٹی ايک ٹيکنو کريٹ ہيں۔ انہوں نے بقول اٹلی کو اقتصادی، سماجی اور سول ترقی کی ضرورت ہے، جو لمبی مدت کے اعتبار سے مستحکم ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہيں پورا يقين ہے کہ اٹلی قرضوں کے بحران سے نکل آئے گا ليکن اسے بين الاقوامی برادری کو مطمین کرنے کے ليے جلد اقدامات کی ضرورت ہے۔ وہ ملک کو تکليف دہ اصلاحات کے ليے تيار کر رہے ہيں۔
يورو زون کی تيسری بڑی معيشت اٹلی پر 2.6 ارب ڈالر کے رياستی قرضےعائد ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: عاطف بلوچ