اپوزیشن اتحاد کا امیدوار سینیٹ چیئرمین منتخب
12 مارچ 2018حلف برداری کے بعد نئے چیئرمین کے لیے رائے شماری مکمل کی گئی۔ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کے حمایت یافتہ امیدوار میر صادق سنجرانی نے حکومتی امیدوار راجہ ظفرالحق کو شکست سے دوچار کر دیا۔
پاکستان کے جنوبی صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاستدان میر محمد صادق سنجرانی کو ستاون ووٹ ملے جب کہ ہارنے والے راجہ ظفر الحق کو چھیالیس ووٹ ملے۔
صادق سنجرانی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پہلے چیئرمین سینیٹ بھی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق سینیٹ کے چیئرمین کا منصب نہ ملنے پر پاکستان برسراقتدار جماعت مسلم لیگ نون کی سیاست اور اُس کے لیڈر نواز شریف کے لیے ایک بڑا سیاسی سیٹ بیک ہو سکتا ہے۔
نئے منتخب ہونے والے چیئرمین کو پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ،اراکین فاٹا اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل تھی۔ جب کہ جماعت اسلامی نے مسلم لیگ نون کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر اپوزیشن اتحاد کے امیدوار کی کامیابی پر تنقید بھی کی گئی۔ ایک صارف نے لکھا کہ سنجرانی کے بارے میں بھی معین قریشی اور شوکت عزیز کی طرح کچھ معلوم نہیں تھا لیکن ان دونوں کا ’پروفائل‘ سنجرانی سے بہتر تھا۔
آج سینیٹ میں اسحاق ڈار حلف نہیں اٹھا سکے، وہ علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔ ڈار سابق وزیراعظم نواز شریف کے وزیر خزانہ بھی تھے۔
آج کے سینیٹ کی ایک اور خاص بات یہ بھی تھی کہ صوبہ سندھ کے علاقے تھر سے تعلق رکھنے والی ہندو دلت کمیونٹی کی کرشنا کماری نے بھی سینیٹ کے رکن کے طور پر حلف اٹھایا۔