ایبٹ آباد میں تباہ ہونے والے امریکی ہیلی کاپٹر کا جائزہ نہیں لیا، چین
18 اگست 2011بدھ کو بیجنگ حکومت نے ایک مختصر بیان میں ایسی تمام رپورٹوں کو رد کر دیا کہ چینی ماہرین نے جدید تکنالوجی سے لیس اس بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کا جائزہ لیا تھا، جو دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف کی گئی کارروائی میں تباہ ہو گیا تھا۔ اس کارروائی میں دو امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا تھا۔
چینی وزرات دفاع کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا، ’ یہ رپورٹیں بالکل بے بنیاد ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے‘۔ یہ بیان چینی وزرات دفاع کی ویب سائٹ www.mod.gov.cn پر جاری کیا گیا۔
فنانشل ٹائمز نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اسلام آباد حکومت نے چینی ماہرین کو تباہ ہونے والے جدید ہیلی کاپٹر تک رسائی دی تھی جبکہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے اسلام آباد حکومت سے درخواست کی تھی کہ تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کے ملبے کو خفیہ اور محفوظ رکھا جائے۔
فنانشل ٹائمز نے امریکی فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چینی انجنیئرز اور ماہرین نے سٹیلتھ تکنالوجی سے لیس تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا مکمل جائزہ لینے کے علاوہ اس کی تصاویر اور نمونے بھی لیے۔ اس جدید ہیلی کاپٹر میں ایسی تکنالوجی استعمال کی گئی تھی ، جس کی وجہ سے وہ راڈار کی زد میں نہیں آتا تھا۔
دوسری طرف خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ پاکستان نے چین کو اس تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا جائزہ لینے کی اجازت دی ہو گی تاہم اس اہلکار نے اس بات کی تصدیق نہیں کی تھی۔
پیر کو پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے بھی ایسی تمام تر رپورٹوں کو مسترد کیا تھا۔ امریکی کمانڈوز کی طرف سے پاکستان کی سر زمین پر اس خفیہ آپریشن کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہو گئی تھی تاہم مئی کے دوران ہی امریکی سینیٹر جان کیری کے دورہ پاکستان کے بعد پاکستان نے اس تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ امریکہ کے حوالے کر دیا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی