1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: مظاہروں کو کچلنے کے لیے کرد شہر پر فوجی کارروائی

21 نومبر 2022

انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایک اہم مذہبی رہنما نے متنبہ کیا ہے کہ شدید مظاہروں کے مدنظر ایرانی فوج کرد شہر ماہ آباد پر کارروائی کرسکتی ہے۔ اس دوران مظاہروں کی حمایت کرنے پر دو اداکاراؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4JoSw
Iran Mahabad | Proteste und Ausschreitungen: Barrikaden gegen Sicherheitskräfte
تصویر: SalamPix/ABACA/picture alliance

کرد انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایرانی حکومت کے خلاف ایک مضبوط آواز معروف سنی مذہبی رہنما مولوی عبدالحامد نے کہا ہے کہ ایران کے کرد خطے میں  ماہ آباد شہرمیں حکومت مخالف زبردست مظاہرین کو کچلنے کے لیے حکومت نے کارروائیاں تیز کردی ہیں اور وہاں فوج تعینات کر رہی ہے۔ اس دوران اتوار کے روز مظاہروں کے دوران مزید چار افراد ہلاک ہو گئے۔

متعدد افراد نے سوشل میڈیا پر تصویریں اور ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فوجی گاڑیاں مغربی شہر ماہ آباد کی جانب بڑھ رہی ہے۔ حالانکہ ان ویڈیوز اور تصاویر کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

ناروے سے سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم ہنگاو نے بتایا کہ مظاہروں کو کچلنے کے لیے پاسداران اسلامی انقلاب کے اہلکاروں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ ماہ آباد پہنچایا جا رہا ہے۔ ماہ آباد میں ہی اس ہفتے سب سے زیادہ شدید مظاہرے ہوئے ہیں۔ ہنگاو نے مزید بتایا کہ فوج نے ماریوان قصبے میں فائرنگ بھی کی ہے۔

شمالی عراق: ایران کی احتجاجی تحریک کا ایک نیا مرکز؟

دریں اثنا ایک معروف سنی رہنما مولوی عبدالحامد نے ایرانی سکیورٹی فورسز سے اپیل کی کہ ماہ آباد میں لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے سے گریز کریں۔

عبدالحامد نے ایک ٹویٹ میں کہا، "کرد علاقوں بالخصوص ماہ آباد سے تشویش ناک خبریں موصول ہورہی ہیں... دباو اور کریک ڈاون کے نتیجے میں مزید ناراضگی پیدا ہوگی۔ افسران کو لوگوں پر گولیاں چلانے سے گریز کرنا چاہئے۔"

ہنگاو نے کہا کہ کرد علاقے میں کم از کم چار مظاہرین مارے گئے۔ انسانی حقوق کے ایک دیگر گروپ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ایک ٹیچر اور ایک 16سالہ لڑکی ہلاک ہوگئی۔ ڈی ڈبلیو ان دعووں کی تصدیق نہیں کرسکا۔

ایران کی سرکاری میڈیا بالعموم کرد خطوں میں شورش کی خبریں نہیں دیتا تاہم اس نے اتوار کو بتایا کہ اس علاقے میں امن و سکون بحال کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ تصویریں اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فوجی گاڑیاں مغربی شہر ماہ آباد کی جانب بڑھ رہی ہے
سوشل میڈیا پر پوسٹ تصویریں اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فوجی گاڑیاں مغربی شہر ماہ آباد کی جانب بڑھ رہی ہےتصویر: UGC

حجاب نہیں پہننے پر دو اداکارائیں گرفتار

حجاب قانون پر مبینہ طور پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے کرد خاتون مہسا امینی  کی گرفتاری اور حراست کے دوران ان کی موت کے بعد سے ہونے والے ملک گیر مظاہرے بالعموم خواتین کے حقوق اور شہری آزادیوں پر مرکوز ہوگئے ہیں۔

ان مظاہروں میں حصہ لینے والوں کی ایک بڑی تعداد نوجوان مرد اور خواتین اور اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کی ہے۔

اس دوران ایرانی حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ انہوں نے دو معروف اداکار  ہنگامہ قاضیانی اور کتایون ریاحی کو حجاب نہ پہننے پر گرفتار کرلیا ہے۔ اس خاتون نے ایک ویڈیو میں سرعام اپنا حجاب اتار دیا تھا۔

باون سالہ اداکارہ نے پہلے ہی اشارہ کیا تھا کہ انھیں عدلیہ نے طلب کیا ہے اور پھرانسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ لازمی حجاب کو اتار رہی ہیں۔ انھوں نے ہفتے کو دیر گئے لکھا، ”شاید یہ میری آخری پوسٹ ہوگی لیکن میرے ساتھ جوکچھ بھی ہو، یہ بات جان لیں کہ ہمیشہ کی طرح میں اپنی آخری سانسوں تک ایرانی عوام کے ساتھ ہوں"۔

مظاہرین نے ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کے پرانے گھر کو جلا دیا

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قاضیانی بغیر کچھ کہے کیمرے کے سامنے ہیں اور پھر گھوم کر اپنے بالوں کو پونی میں باندھ رہی ہیں۔

ایرانی فٹ بال ٹیم کے کپتان احسان حاج صفی کا کہنا تھا کہ ایرانی کھلاڑی اپنے ملک کے عوام کی آواز بننا چاہتے ہیں
ایرانی فٹ بال ٹیم کے کپتان احسان حاج صفی کا کہنا تھا کہ ایرانی کھلاڑی اپنے ملک کے عوام کی آواز بننا چاہتے ہیںتصویر: Ebrahim Noroozi/AP/picture alliance

اسپورٹس سے وابستہ شخصیات بھی ناراض

ایرانی میڈیا نے بتایا کہ اتوار کے روز آٹھ اہم شخصیات اور سیاست دانوں کو مظاہروں کے حوالے سے ان کے کردار کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا۔ ان میں ایران کی مشہور فٹ بال ٹیموں میں سے ایک کے کوچ شامل تھے۔

پرسیپولیس فٹ بال کلب کے کوچ یحیٰ گل محمدی نے "دبائے اور کچلے جارہے عوام کی آواز کو حکام تک نہ پہنچانے پر" ایران کی قومی ٹیم کی نکتہ چینی کی تھی۔

ایران میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی قیادت کون کر رہا ہے؟

یہ پیش رفت ایرانی فٹ بال ٹیم کے قطر ورلڈ کپ کے لیے روانگی سے قبل صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کے بعد ہوئی ہے۔

اتوار کے روز ایرانی ٹیم کے کپتان نے اس مسئلے کو اٹھایا۔ احسان حاج صفی کا کہنا تھا کہ ایرانی کھلاڑی اپنے ملک کے عوام کی آواز بننا چاہتے ہیں۔

حاج صفی نے دوحہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ملک میں صورت حال اچھی نہیں ہے اور ہمارے عوام خوش نہیں ہیں۔"

ایرانی باکسنگ فیڈریشن کے صدر حسین سوری نے بھی مظاہرین کے خلاف حکومتی کارروائیوں پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔

حسین سوری اسپین میں ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے گئے تھے اور اب وطن واپس لوٹنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا، "میں اپنے محبوب ملک کی اب خدمت نہیں کرسکتا، ایک ایسے نظام میں جو بڑی آسانی سے انسانوں کا خون بہا دیتا ہے۔"

مغربی خفیہ ایجنسیاں خانہ جنگی کی سازش کر رہی ہیں، ایران

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایران میں ہونے والے حالیہ مظاہروں میں اب تک کم از کم 378 افراد ہلاک ہو چکے ہیں ان میں 47 بچے شامل ہیں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)