ایران میں جاسوسی کے شبے میں تیس افراد گرفتار
21 مئی 2011ایرانی انٹیلیجنس منسٹری کے ایک اعلان میں واضح کیا گیا کہ ایران کے خفیہ اداروں کی تفتیش اور دوسری فورسز کی کارروائی کے دوران ایسے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جو امریکہ کے لیے جاسوسی میں معاونت کر رہے تھے۔ ان میں ایران میں سرگرم امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایجنٹ بھی شامل ہیں۔
ایرانی خفیہ اداروں کی جانب سے گرفتار شدگان کی ابتدائی نشاندہی کی گئی تھی۔ انٹیلیجنس منسٹری کے مطابق ان گرفتاریوں سے امریکہ کے لیے جاسوسی میں مصروف ایک بڑے نیٹ ورک کا صفایا کردیا گیا ہے۔ ایرانی خفیہ اداروں کی وزارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ نیٹ ورک کئی ملکوں میں ایک ساتھ ایران کی جاسوسی میں ملوث تھا۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق مشتبہ افراد نے ایران کے حساس معاملات بارے بنیادی اطلاعات ان امریکی ایجنٹوں کو فراہم کی ہیں، جو دوسرے ملکوں میں امریکی سفارت خانوں اور قونصلیٹ دفاتر میں تعینات ہیں۔ فارس کے مطابق ان ممالک میں ملائشیا، ترکی اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ ایرانی خبر رساں ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان ملکوں میں کل بیالیس اہلکاروں کا تعلق امریکی خفیہ اداروں سے ہے۔ یہ امریکی اہلکار ایران کے فضائی دفاع اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں کے بارے میں معلومات اکھٹی کرنے کے عمل میں مصروف تھے۔
ایران میں یہ گرفتاریاں امریکی صدر باراک اوباما کے مشرق وسطیٰ کے نئے تصور کے خد و خال سامنے آنے کے دو دن بعد کی گئی ہیں۔ اس خصوصی پالیسی بیان میں امریکی صدر نے اس سابقہ امریکی مؤقف کا اعادہ کیا تھا کہ ایران دہشت گردی کے فروغ میں مصروف ہونے کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیار سازی کا متمنی ہے۔
یہ امر اہم ہےکہ ایران اس سے قبل بھی امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے نیٹ ورک کے افراد کو حراست میں لینے کا اعلان کر چکا ہے۔ اسی سال جنوری میں بھی اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے لیے جاسوسی کے شبے میں کئی افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ سول ڈیفینس شعبے کے سربراہ غلام رضا جلالی نے بتایا تھا کہ ایران کے اندر متحرک کمپیوٹر نظام پر انٹرنیٹ کے ذریعے ایک نئے وائرس سے اٹیک کیا گیا ہے، جس کا نشانہ اہم مقامات میں استعمال ہونے والے آلات کو ناکارہ کرنا تھا۔
ایران میں جاسوسی کا جرم ثابت ہونے پر عدالت کے حکم پر ملوث فرد کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق