ایران پر حملہ تباہ کن ہوگا، روس کا انتباہ
18 جنوری 2012بدھ 18 جنوری کو ماسکو میں سالانہ پریس کانفرنس کے دوران جب روسی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا اور مغربی ممالک ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے پس منظر میں ایران پر حملہ کر سکتے ہیں تو سرگئی لاوروف کا کہنا تھا، ’’یہ تباہی ہوگی یا نہیں اس بارے میں تو انہی سے پوچھنا چاہیے جو یہ بات تواتر کے ساتھ کرتے رہتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں یہ جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہوگا اور اس سے مسلمان ممالک میں پہلے سے موجود شیعہ سنی تفریق میں اضافہ ہوگا۔ اس سے رد عمل کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوگا جس کو روکنا نا ممکن ہو جائے گا۔‘‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ ایران پر جلد حملے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
بدھ کو ایک مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ایہود باراک نے کہا کہ ایران کو اس کے متنازعہ جوہری پروگرام سے روکنے کے لیے اس پر حملے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ’جلد امکان نہیں ہے‘ کا کیا مطلب ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کریں گے۔
ایہود باراک کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مغربی ممالک اور تہران کے مابین کشیدگی بدستور بڑھتی جا رہی ہے۔ ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ وہ اس الزام کو ہمیشہ ہی مسترد کرتا آیا ہے۔
امریکا اور مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام خطے میں موجود دیگر ممالک، خصوصاً اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے سعودی عرب کو بھی تشویش لاحق ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان