ایرانی جوہری ڈیل سے امریکی علیحدگی، افغان معیشت متاثر ہو گی
20 مئی 2018اپنی طویل ترین جنگ کو اختتام تک لانے کے لیے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی ہے کہ امریکی فوج کے مکمل انخلا سے قبل افغانستان کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جائے تاکہ اس جنگ زدہ ملک کو مزید اقتصادی بیساکھیوں کی ضرورت نہ رہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایرانی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد پابندیوں کے نفاذ سے افغانستان کی معیشت کو بحال کرنے کی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔
تجارتی روابط بچانے کی کوشش، یورپی یونین کے کمشنر ایران میں
یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں سے کیسے بچایا جائے؟
روس اور چین نے ایران سے تعلقات مزید مستحکم بنا لیے
پابندیوں کی واپسی، ایرانی معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟
اس تناظر میں سب سے اہم ایران کی چابہار بندرگاہ کا منصوبہ ہے۔ چابہار پورٹ کمپلیکس بھارتی سرمایہ کاری سے تعمیر کیا جانے والا تجارتی منصوبہ ہے اور امریکا کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ سے یہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہے گا۔ اس ایرانی بندرگاہ کو افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے بین الاقوامی تجارت کا ایک کوریڈور قرار دیا جا رہا ہے۔
ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ چابہار بندرگاہ کی تعمیر سے افغانستان کی تجارت کے لیے ایک ایسا راستہ کھل جائے گا، جس کے ذریعے وہ لاکھوں ڈالر کی تجارت دوسرے ملکوں سے شروع کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کابل حکومت پاکستان پر اپنا تجارتی انحصار بھی کم کر سکے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ افغانستان کی اقتصادی تعمیر سے کابل حکومت کا غیرملکی امداد پر انحصار بھی کم ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان سے افیون کی غیرقانونی تجارت کا بھی قلع قمع ممکن ہو گا۔ افیون اور اس سے تیار کی جانے والی دوسری منشیات سے افغان طالبان کو بھی سرمایہ حاصل ہوتا ہے۔
امریکی صدر کے فیصلے سے چابہار پر جاری سرگرمیاں یقینی طور پر محدود ہو کر رہ جائیں گی اور مالی فوائد حاصل کرنے کے سبھی پروگرام دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ امریکی پابندیوں کے نفاذ سے بینکاری کا نظام بھی متاثر ہو گا اور سرمایہ کار مختلف منصوبوں کو جاری رکھنے سے قاصر ہوں گے۔
ایک بھارتی سفارت کار کے مطابق امریکی صدر کے فیصلے سے اب چابہار منصوبے کی شرائط کو ازسر نو مرتب کرنا ہو گا۔ اس اہم تجارتی و اقتصادی منصوبے میں شامل کئی غیر ملکی کمپنیاں شش و پنج میں مبتلا ہیں اور اس باعث کئی منصوبوں کی تکمیل ادھوری رہنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔