ایرانی معیشت کو بحال کرنا چاہتے ہیں، جرمن وزیر اقتصادیات
3 اکتوبر 2016پیر کے روز زیگمار گابریئل نے کہا کہ جرمنی ایران کی معیشت اور اس کی بین الاقوامی ساکھ کی بحالی میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ کافی عرصے سے ایران بین الاقوامی دنیا سے الگ تھلگ ہے، جس کی وجہ مغربی ممالک کی جانب سے اس کے متنازعہ جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں تھیں۔ تاہم گزشتہ برس مغربی ممالک اور ایران کے درمیان ایک تاریخی معاہدے کے بعد یہ پابندیاں اٹھ رہی ہیں اور یوں ایران دنیا کی منڈیوں اور سیاسی معاملات سے جڑتا جا رہا ہے۔
گابریئل کا کہنا تھا، ’’ہماری کوشش ہے کہ ایران کی موجودہ حکومت کی مدد کی جائے تاکہ اس کے لیے وہ راستہ کھل جائے جس پر چل کر وہ باقی دنیا سے تعلقات استوار کر سکے۔‘‘
زیگمار گابریئل نے یہ بات تہران کے دو روزہ سرکاری دورے کے دوران کہی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ایران کو ایک قابل اعتماد ساتھی سمجھتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ایران نے عموماً بین الاقوامی معاہدوں کی پاس داری کی ہے۔
ساتھ ہی جرمن وزیر اقتصادیات نے زور دیا کہ ایران کو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحالی کے عمل میں وقت لگ سکتا ہے۔
''جب کوئی ملک عالمی منڈی سے دس پندرہ سال تک کٹا رہے تو معاشی کامیابی راتوں رات حاصل نہیں کی جا سکتی۔‘‘
گابریئل نے ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک بزنس فورم کا افتتاح بھی کیا۔ اس فورم میں ایرانی کاروباری شخصیات کے علاوہ سو سے زائد جرمن بزنس مین بھی شریک تھے۔
جرمن وزیر نے ایران کا دورہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب مغربی ممالک ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اس اعتماد کی وجہ بنا ہے۔ اس معاہدے کی رو سے ایران کے جوہری پروگرام کو نگرانی میں لیا جا رہا ہے اور جواب میں مغربی ممالک ایران پر عائد اقتصادی اور سیاسی پابندیاں اٹھانے کے عمل کا آغاز کر چکے ہیں۔
تاہم ایران کے سیاسی حالات اب بھی یورپی بینکوں کو ایران کے لیے امداد کے حوالے سے متشکک کیے ہوئے ہیں۔ بہرحال جرمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی اور ایران کے درمیان امسال جنوری اور جولائی کے درمیان تجارتی حجم ایک اعشاریہ پانچ بلین یورو رہا۔ یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد زیادہ تھا، تاہم اس سے بہتر کارکردگی کی توقع کی جا رہی تھی۔
زیگمار گابریئل، جو جرمنی کے نائب چانسلر بھی ہیں، نے ایرانی قیادت سے شام کے مسئلے پر بھی بات چیت کی۔ واضح رہے کہ ایران شامی تنازعے میں صدر بشار الاسد کی حمایت کرتا ہے جب کہ مغربی ممالک اسد حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔