ایل کیو ٹی: ’قبائلیوں کے لیے امید کی کرن‘
14 اکتوبر 2015اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کی سات ایجنسیوں اور چھ فرنٹیئر ریجن (ایف آر) میں قریب 685 چھوٹے بڑے سرکاری صحت کے مراکز موجود ہیں، لیکن ان میں موجود سہولیات غیر تسلی بخش ہیں۔ جرمن ادارہ جی آئی زیڈ (GIZ) کے فاٹا ڈویلوپمنٹ پروگرام (FDP) نے قبائلی علاقوں میں موجود سرکاری صحت کے بنیادی سہولت کے مراکز (Basic Health Unit and Community Health Centre ) کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے مقامی لوگوں پر مشتمل لوکل کوالٹی ٹیم یا LQT کے نام سے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ جو ان ہسپتالوں میں ترقیاتی سرگرمیاں انجام دیں گی۔
مہمند ایجنسی کے ایک دورافتادہ گاوں اُلےشاہ کا 32 سالہ رہائشی خالد خان اپنے علاقے کے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر (CHC) میں دستیاب سہولیات کو کچھ یوں بیان کرتے ہیں، ’’یہ صرف برائے نام ہسپتال ہے، اس میں نہ تو تربیت یافتہ ڈاکٹر ہے، نہ مریضوں کے لئے ادویات دستیاب ہیں، اس ہسپتال میں بجلی بھی نہیں ہے۔‘‘ خالد خان مزید کہتے ہیں کہ قریب ایک کروڑ کی آبادی پر مشتمل قبائلی علاقوں میں اکثر صحت کے مراکز میں اسی قسم کے مسائل موجود ہیں۔
تقریبا 80 فیصد قبائلی لوگ صحت کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور فاٹا میں نوتعمیر ہسپتال، صحت کے عملے کی عدم موجودگی کی وجہ سے ویران پڑے ہیں۔ اِس باعث قبائلی عوام کو علاج معالجے کے لئے میلوں کا سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ خالد خان کی طرح ایف آر پشاور کے محمد کاشف کے مطابق اکثر مریض خاص طور پر حاملہ خواتین صحت کے بنیادی سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے بعض اوقات جاں بحق ہوجاتی ہیں۔
کاشف سمجھتے ہیں کہ جرمن ادارے کی جانب سے ان کے گاوں میں بنائی گئی مقامی لوکل کوالٹی ٹیم کی بدولت علاقے کے مرکز صحت کا مستقبل بہتر ہونے کا امکان ہے۔
فاٹا ڈویلوپمنٹ پروگرام(ایف ڈی پی) کے شعبہ صحت میں ٹیکینکل ایڈوائزر کے عہدے پر کام کرنے والے ڈاکٹر مہران نے لوکل کوالٹی ٹیم کے بارے میں ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے نے مکمل جائزے اور اعداد و شمار کی روشنی میں فاٹا اور ایف آر پشاور کے بیالیس صحت کے بنیادی مراکز کی نشاندہی کرنے کے بعد مقامی سطح پر ایل کیو ٹیز تشکیل دی گئی ہیں۔ جن میں ایف آر پشاور میں چودہ، خیبر ایجنسی میں بارہ، باجوڑ اور مہمند ایجنسیوں میں آٹھ آٹھ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں۔
ڈاکٹر مہان کے مطابق ہرایل کیو ٹی کے اراکین کی تعداد سات افراد پر مشتمل ہے اور مقامی علاقوں میں الیکشن کے ذریعے اِن کا انتخاب کیا گیا ہے اور یہ ٹیم اپنےعلاقے کے مرکزصحت کی مجموعی حالت زار بہتر بنانے کی ذمہ دار ہے۔ اُن کے مطابق ان ٹیموں کو مالی معاونت حاصل ہے۔ تاہم بنیادی طور پر کسی بھی صحت کے مرکز میں ذیادہ سے ذیادہ ڈھائی لاکھ روپے تک ترقیاتی کام کیا جاسکتا ہے۔ ایف آر پشاور کے علاقہ جناخوڑ میں تشکیل دی گئی کوکل کوالٹی ٹیم کے صدر طارق احمد کہتے ہیں کہ باقاعدہ میٹنگز میں ہسپتال کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا جاتا ہے اور پھر حکمت عملی ترتیب دے کر سفارشات مرتب کی جاتی ہیں۔
انتظامی ادارے لوکل کوالٹی ٹیموں کی اجتماعی کوششوں پر خوش ہیں۔ یہ پراجیکٹ دسمبر 2015 تک جاری رکھا جائے گا۔