ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف ’وجائنل جیل‘ کی افادیت
20 جولائی 2010سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خاص قسم کے اس ’وجائنل جیل‘ کا مقصد بالخصوص افریقہ کی ان خواتین کو فائدہ پہنچانا ہے، جنہیں ایڈز جیسے موذی مرض کے خطرات کا سامنا ہے۔
جنوبی افریقہ میں اس کریم کا تجربہ کیا جا چکا ہے، جس کے تحت اسے استعمال کرنے والی 39 فیصد خواتین پر ایچ آئی وی کے حملے کا خطرہ بہت کم ہو گیا، جبکہ اس کے باقاعدگی سے استعمال کی صورت میں یہ شرح 54 فیصد رہی۔
اس تحقیق کے نتائج ویانا میں چھ روزہ بین الاقوامی ایڈز کانفرنس کے موقع پر پیر کو پیش کئے گئے، جہاں ایڈز کے خلاف کام کرنے والی عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے اس پیش رفت پر مسرت کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ بعض خدشات بھی ظاہر کئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کریم کے تجرباتی استعمال کو وسیع تر بنانا ہوگا تاکہ اس کے محفوظ اور مؤثر ہونے کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی سائنسدانوں نے اسے اُمید کی ایک کرن بھی قرار دیا ہے۔ تحقیق میں شامل ایک سائنسدان سلیم عبدالکریم نے ویانا میں ٹیلی فونک کانفرنس میں بتایا، ’اس کریم کے بغیر، سالانہ دس خواتین ایڈز میں مبتلا ہو سکتی ہیں، جبکہ اس کے استعمال سے محض چھ عورتوں میں اس وائرس کی منتقلی کا خدشہ رہے گا۔‘
اقوام متحدہ کے ادارے ’یواین ایڈز‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل سیڈیبے نے کہا، ’ہم خواتین کو ایک اُمید دے رہے ہیں۔ خواتین کو ایڈز سے تحفظ دینے کے لئے کسی پیش رفت کے نتائج پہلی مرتبہ دیکھے گئے ہیں۔‘
عالمی ادارہ صحت WHO کی سربراہ مارگریٹ چن نے کہا کہ اس کریم کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت ہوجائے تو ان کا ادارہ زیادہ سے زیادہ خواتین کے لئے اس تک رسائی ممکن بنانے کے لئے سخت محنت کرے گا۔
خیال رہے کہ ایڈز کے مرض کے باعث دُنیا بھر میں اب تک ڈھائی کروڑ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تین کروڑ 30 لاکھ سے زائد ایچ آئی وی کا شکار ہیں۔ ان میں سے دو تہائی سے بھی زائد تعداد افریقہ میں آباد ہے، جہاں اس حوالے سے 60 فیصد نئے انفیکشن خواتین اور لڑکیوں میں ظاہر ہوتے ہیں۔
اس خطے میں ایڈز کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ایچ آئی وی کے شکار مردوں کی جانب سے ہم بستری کے دوران حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سے انکار ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف