بارڈر فائرنگ، پاکستان نے امریکی دعوے رد کر دیے
28 اکتوبر 2011اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج نے ایک امریکی جنرل کے اس حوالے سے کل جمعرات کو دیے گئے بیانات اور ان میں کیے گئے تمام دعووں کو رد کر دیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے وفاقی دارالحکومت میں اس فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ پاکستانی سرحدی علاقوں میں ملکی فوج کی طرف سے مقامی عسکریت پسندوں کی امریکی دستوں پر فائرنگ کرنے کی مبینہ حوصلہ افزائی سے متعلق امریکی دعوے غلط اور قطعی بے بنیاد ہیں، جنہیں پاکستانی آرمی مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔
اس سال مئی میں ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ہاتھوں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات مسلسل کشیدہ ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق مشرقی افغانستان میں امریکی اور اتحادی فوجوں پر سرحد پار سے مسلح حملوں میں گزشتہ کچھ عرصے سے کافی اضافہ ہو چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق کئی اعلیٰ امریکی اہلکار ان حملوں میں اضافے کو اسی دوطرفہ کشیدگی کے پس منظر میں دیکھتے ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے افغانستان میں امریکی فوج کے نائب کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کرٹس سکیپے رَوٹی کے جس بیان کی آج تردید کی، اس میں اس امریکی کمانڈر نے کہا تھا کہ امریکی فوج پر مشرقی افغانستان میں راکٹوں اور مارٹر گولوں سے کیے جانے والے حملے بظاہر سرحدی علاقے میں پاکستانی فوجی چوکیوں سے کیے جاتے ہیں۔
جنرل سکیپے رَوٹی نے کہا تھا کہ چند مقامات پر کبھی کبھی ایسا بھی لگتا ہے کہ ایسے حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو پاکستانی فورسز کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کبھی کبھار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی دستے ان عسکریت پسندوں کی ایسی مسلح کارروائیوں کو دانستہ طور پر نظر انداز کر رہے ہیں۔
افغانستان میں امریکی دستوں کے نائب کمانڈر کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد پر اپنے جو مسلح دستے تعینات کر رکھے ہیں، ان کا تعلق نیم فوجی فرنٹیئر کور سے ہے، جس کے اہلکار مقامی سطح پر بھرتی کیے جاتے ہیں اور جو پاکستانی فوج کے یونٹوں کی طرح اعلیٰ تربیت یافتہ بھی نہیں ہیں۔
اس بارے میں اے ایف پی نے جب پاکستانی فوج کے ترجمان سے ان کا ردعمل دریافت کیا تو میجر جنرل اطہر عباس نے کہا، ’میں آپ کو بتا چکا ہوں۔ یہ درست نہیں ہے۔ یہ سب دعوے غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔‘
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عاطف بلوچ