1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی دھماکوں کا مشتبہ ملزم جلد انڈونیشیا کے حوالے

5 اگست 2011

2002ء میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی پر ہونے والے بم دھماکوں کے ایک مشتبہ ملزم کو جلد پاکستان سے انڈونیشیا کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ان دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/12BfF
تصویر: AP

انڈونیشیا کے وزیر خارجہ مارتی ناتالیگاوا Marty Natalegawa نے جمعہ کے روز میڈیا کو بتایا کہ پاکستان، بالی بم دھماکوں کے سلسلے تعاون کرنے والے ایک ملزم کو بہت جلد انڈونیشیا کے حوالے کر دے گا۔

جنوب مشرقی ایشیا کے سب سے مطلوب شدت پسند عمر پاٹک کو رواں برس مارچ میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس گرفتاری سے چند ہفتے بعد دو مئی کو ایبٹ آباد میں ہی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ایک امریکی خفیہ آپریشن میں ہلاک کیا گیا تھا۔

مارتی ناتالیگاوا (درمیان میں) کی آسیان اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک تصویر
مارتی ناتالیگاوا (درمیان میں) کی آسیان اجلاس کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: AP

مارتی ناتالیگاوا نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس ملزم کے انڈونیشیا کے حوالے کرنے کا عمل مناسب طریقے سے عمل میں آئے تاکہ اس مبینہ دہشت گرد کو کوئی ایسا موقع نہ مل سکے کہ اپنے حامیوں کو پھر سے اکٹھا کرے۔ ناتالیگاوا کا کہنا تھا: ’’ہم نہیں چاہتے کہ ایک ایسے شخص کو کسی طور بھی لوگوں کی توجہ یا شہرت ملے جو اس طرح کی توجہ کے ہرگز قابل ہی نہیں ہے۔‘‘

حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پاٹک سے تفتیش کر رہے ہیں کہ کیا اسے واقعی بالی دھماکوں کا مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ یہ دھماکے انڈونیشیا میں انسداد دہشت گردی کا قانون بنائے جانے سے قبل ہوئے تھے۔

1970ء میں پیدا ہونے والا عمر پاٹک القاعدہ کا مشتبہ رکن ہونے کے علاوہ اس کے جنوب مشرقی ایشیا کے دہشت گرد گروپ جماعة الاسلامیہ سے بھی مبینہ تعلق رکھتا ہے۔ بالی بم دھماکوں کے علاوہ پاٹک پر 1999ء میں انڈونیشیا میں مسیحیوں اور غیرملکیوں کو نشانہ بنانے کے بھی الزامات ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں