1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بدامنی پر اکسانے والے ملک دشمن ہیں، عمران خان کا قوم سے خطاب

31 اکتوبر 2018

آسیہ بی بی کی سزائے موت کی منسوخی کے پاکستانی سپریم کورٹ کے بدھ کے روز سنائے جانے والے فیصلے کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا ہے کہ عوام کو بدامنی پر اکسانے والے ملک دشمن ہیں۔

https://p.dw.com/p/37Sqr
تصویر: picture-alliance/AP Photo/TIP

پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت کا حکم  پانے والی اور کئی برسوں سے جیل میں بند مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت آج بدھ اکتیس اکتوبر کے روز ملکی سپریم کورٹ نے منسوخ کر دی تھی۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اسلام پسند حلقوں، خاص طور پر تحریک لبیک کی طرف سے احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ اس دوران انہی مذہب پسند حلقوں کی طرف سے کئی طرح کے اشتعال انگیز بیانات بھی دیے جا رہے تھے۔

اس پس منظر میں وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کی شام پاکستانی قوم سے ٹیلی وژن پر ایک مختصر خطاب کیا۔ اس خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عام شہریوں کو بدامنی پر اکسانے والے عناصر ملک دوست نہیں بلکہ ملک دشمن ہیں، جنہیں ریاست کی طاقت اور برداشت کے بارے میں کوئی غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے۔

عمران خان نے کہا، ’’پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس ملک میں کوئی بھی قانون اسلام کے منافی نہیں ہو سکتا۔ لیکن ایسے اشتعال انگیز بیانات دینا کہ کسی جج پر حملہ کیا جائے یا فوج میں عام افسروں اور سپاہیوں کو فوجی سربراہ کے خلاف بغاوت شروع کر دینا چاہیے، ایسے بیانات کسی بھی طرح وطن دوستی کے مظہر قرار نہیں دیے جا سکتے۔‘‘

’یہ حکومت بھی توہین مذہب کے معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے‘

عمران خان نے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کے بارے میں جو فیصلہ سنایا ہے، وہ قانون کے عین مطابق ہے اور اس کے بعد اس عدالتی فیصلے پر غیر مطمئن اسلام پسند حلقوں کی طرف سے جذباتی تقریروں میں دی جانے والی دھمکیوں کو کسی بھی طرح اسلام کی خدمت قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، ’’جو کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا یا عوامی یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی ہمت کرے گا، اس سے ریاست اپنی پوری طاقت اور سختی سے نمٹے گی اور اس بارے میں کسی کو بھی کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے۔‘‘

اپنے اس خطاب میں عمران خان نے واضح طور پر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی یہ کوشش نہیں کرنا چاہیے کہ وہ ریاست کو امن عامہ اور عوامی جان و مال کے تحفظ کے لیے طاقت کے استعمال پر مجبور کر دے۔

مقبول ملک /  ش ح

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید