برطانیہ کی بجائے برازیل دُنیا کی چھٹی بڑی معیشت
28 دسمبر 2011اِس ریسرچ گروپ نے اپنے تازہ ترین ورلڈ اکنامکس لیگ ٹیبل میں بتایا ہے کہ ایشیائی ممالک اقتصادی ترقی کی دوڑ میں مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ یورپی ممالک تنزلی کی طرف جا رہے ہیں۔ برازیل کی آبادی بیس کروڑ ہے اور یوں وہاں برطانیہ کے مقابلے میں تین گنا سے بھی زیادہ نفوس بستے ہیں۔ سن 2010ء میں برازیل کی اقتصادی ترقی میں 7.5 فیصد کے حساب سے اضافہ ہوا تھا تاہم اِس سال اِس تناسب میں کمی آ سکتی ہے اور تیسری سہ ماہی میں اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار سست پڑ جانے کے بعد حکومت کا اندازہ ہے کہ 2011ء میں یہ شرح غالباً 3.5 فیصد تک ہی رہے گی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق برازیل سن 2015ء میں دُنیا کی پانچویں بڑی معیشت کا درجہ حاصل کر لے گا تاہم برازیل کے وزیر خزانہ Guido Mantega نے کہا ہے کہ برازیل 2015ء سے بھی پہلے فرانس اور ممکنہ طور پر جرمنی کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے یہ مقام حاصل کر لے گا۔
Mantega کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک کی مجموعی قومی پیداوار یورپی ملکوں کی پیداوار کے مقابلے میں دگنی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسے میں یہ طے ہے کہ برازیل فرانس کو پیچھے چھوڑ جائے گا۔ مزید یہ کہ اگر جرمنی کی معیشت زیادہ بہتر کارکردگی نہ دکھا سکی تو برازیل اِس ملک کو بھی اقتصادی ترقی کی دوڑ میں پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
برازیل کے وزیر خزانہ کے مطابق اُن کے ملک کی بہتر اقتصادی حالت کی وجہ روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع کے ساتھ ساتھ افراطِ زر کی مستحکم شرح بھی ہے۔ ساتھ ہی اُنہوں نے برازیل کی حکومت کو خبردار بھی کیا ہے۔ Mantega نے کہا ہے کہ برازیل کی معیشت یورپی ممالک کی معیشتوں کے مقابلے میں زیادہ طاقتور تو ہو سکتی ہے لیکن برازیل کے کسی شہری کے کسی یورپی شہری کے معیارِ زندگی تک پہنچنے میں مزید بیس سے لے کر تیس سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
آج کل امریکہ کو دُنیا کی سب سے بڑی معیشت مانا جاتا ہے۔ چین دوسرے، جاپان تیسرے،جرمنی چوتھے اور فرانس پانچویں نمبر پر ہے۔ بھارت آج کل دُنیا کی دَسویں بڑی اقتصادی طاقت ہے تاہم لندن میں قائم ریسرچ گروپ CEBR کے مطابق جنوبی ایشیا کا یہ ملک سن 2020ء تک دُنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن جائے گا۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: شادی خان سیف