برکس: عالمی معیشت کی بحالی کے لیے متفقہ کوشش کا عزم
14 اپریل 2011اس بات کا اعلان چین کے شہر Sanya میں منعقدہ سربراہی اجلاس کے بعد کیا گیا جس میں برازیل کی صدر دلما روسیف، روسی صدر دیمتری میدویدیف، بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ، چینی صدر ہو جن تاؤ اور جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما شریک ہوئے۔ سمٹ کے بعد چینی صدر ہو جن تاؤ نے کہا کہ اس گروپ نے عالمی اقتصادی بحالی کے عمل میں اہم اور مثبت کردار نبھایا ہے۔
ان کے بقول، '' ہم نے عالمی معیشت، مالیات اور ترقی کی بحالی کے لیے مذاکراتی عمل، تعاون اور رابطے کو مزید بہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی پس منظر میں باہمی سطح پر بھی صنعتی، مالیاتی، تجارتی، سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت اور تھنک ٹینکس کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون بڑھائے جائے گا۔'' ان کے بقول اگلی سربراہی سمٹ 2012ء میں بھارت میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی Xinhua کے مطابق چینی صدر نے عالمگیر سطح پر منصفانہ تجارت کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے ہر طرز کی protectionism کی مخالفت کی۔
برکس نے عالمی تجارت پر نظر رکھنے والے ادارے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں روس کی شمولیت کے لیے بھی زور دیا ہے۔ ایک بڑی معیشت ہونے کے باوجود روس 1993ء سے اس عالمی تجارتی تنظیم کا رکن بننے کی کوششوں میں ہے۔
برکس تنظیم نے Inter-bank ایگریمنٹ کے معاملے پر بھی بحث کی جس کے تحت باہمی مالیاتی امور میں ڈالر کے بجائے رکن ملک کی کرنسی استعمال کی جائے گی۔ واضح رہے عالمی سطح پر پیداوار کا 18 فیصد حصہ برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ گزشتہ سال 15 فیصد عالمی تجارت کا تعلق بھی انہی ممالک سے تھا۔ دنیا بھر کی ریکارڈ 42 فیصد آبادی ان پانچ ممالک میں رہتی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق