1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: مسلح حملے میں کم از کم چار سکیورٹی اہلکار ہلاک

2 جولائی 2023

صوبہ بلوچستان میں ہونے والے ایک حملے کے نتیجے میں کم از کم چار سکیورٹی اہلکار اور ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ حملہ آوروں نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مشترکہ چیک پوائنٹ پر دستی بموں اور رائفلوں سے حملہ کیا۔

https://p.dw.com/p/4TJxG
Pakistan Balochistan | Nach Operation gegen Daesh-Extremisten
تصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم چار سکیورٹی اہلکار اور ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ فائرنگ کا یہ تبادلہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے بعد شروع ہوا۔

مقامی پولیس چیف افسر عبدالسلام بلوچ کے مطابق کئی عسکریت پسند شمالی وزیرستان کی سرحد سے متصل ضلع شیرانی کے پہاڑی علاقے میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ان کے مطابق اس علاقے میں ان کے متعدد ٹھکانے موجود ہیں۔

حکام کے مطابق حملہ آوروں نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مشترکہ سکیورٹی پوسٹ پر دستی بم اور رائفلز سے حملہ کیا۔ ضلع شیرانی کے ایک انتظامی افسر بلال شبیر کے مطابق، ''تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس فائرنگ کے تبادلے میں دو عسکریت پسند اور ایک نیم فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حملہ آور اپنے زخمی ساتھیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے اور مضافاتی پہاڑی پٹی پر حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت کے سربراہ عبدالقدوس بزنجو نے اس حملے کی مذمت کی اور چار سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر پر دکھ کا اظہار کیا۔ ہلاک ہونے والوں میں تین پولیس اہلکار اور ایک پیراملٹری فوجی شامل ہیں۔

مستنونگ میں خود کش حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 130 ہو گئی

فوری طور پر کسی بھی عسکری گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن تحریک طالبان پاکستان کے عسکریت پسند اس علاقے میں متحرک ہیں اور حالیہ مہینوں میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

ٹی ٹی پی ایک الگ گروپ ہے لیکن افغان طالبان کے ساتھ اتحادی ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت آتے ہی پاکستانی طالبان کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں اور انہوں نے پاکستانی حکومت کے ساتھ یک طرفہ طور پر جنگ بندی ختم کرنے کے بعد حالیہ مہینوں میں پولیس اور فوجی اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔

پاکستان کی فوج نے حالیہ برسوں میں افغان سرحد کے ساتھ قبائلی پٹی میں بڑی کارروائیاں کی ہیں، جو کئی دہائیوں سے مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ رہی ہے۔ تاہم عسکریت پسند اب بھی اس علاقے میں وقتاﹰ فوقتاﹰ حملے کرتے رہتے ہیں۔

ر ب/ا ا (ڈی پی)