بلوچستان: مسلح حملے میں کم از کم چار سکیورٹی اہلکار ہلاک
2 جولائی 2023صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم چار سکیورٹی اہلکار اور ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ فائرنگ کا یہ تبادلہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے بعد شروع ہوا۔
مقامی پولیس چیف افسر عبدالسلام بلوچ کے مطابق کئی عسکریت پسند شمالی وزیرستان کی سرحد سے متصل ضلع شیرانی کے پہاڑی علاقے میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ان کے مطابق اس علاقے میں ان کے متعدد ٹھکانے موجود ہیں۔
حکام کے مطابق حملہ آوروں نے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی مشترکہ سکیورٹی پوسٹ پر دستی بم اور رائفلز سے حملہ کیا۔ ضلع شیرانی کے ایک انتظامی افسر بلال شبیر کے مطابق، ''تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس فائرنگ کے تبادلے میں دو عسکریت پسند اور ایک نیم فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حملہ آور اپنے زخمی ساتھیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے اور مضافاتی پہاڑی پٹی پر حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت کے سربراہ عبدالقدوس بزنجو نے اس حملے کی مذمت کی اور چار سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر پر دکھ کا اظہار کیا۔ ہلاک ہونے والوں میں تین پولیس اہلکار اور ایک پیراملٹری فوجی شامل ہیں۔
ٹی ٹی پی ایک الگ گروپ ہے لیکن افغان طالبان کے ساتھ اتحادی ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت آتے ہی پاکستانی طالبان کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں اور انہوں نے پاکستانی حکومت کے ساتھ یک طرفہ طور پر جنگ بندی ختم کرنے کے بعد حالیہ مہینوں میں پولیس اور فوجی اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
پاکستان کی فوج نے حالیہ برسوں میں افغان سرحد کے ساتھ قبائلی پٹی میں بڑی کارروائیاں کی ہیں، جو کئی دہائیوں سے مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ رہی ہے۔ تاہم عسکریت پسند اب بھی اس علاقے میں وقتاﹰ فوقتاﹰ حملے کرتے رہتے ہیں۔
ر ب/ا ا (ڈی پی)