بلوچستان: قطری شاہی مہمانوں کے محافظ دو پاکستانی فوجی ہلاک
25 دسمبر 2024صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے بدھ 25 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بم دھماکے کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والے پیراملٹری اہلکار قطر کے شاہی خاندان کے ان ارکان کی حفاظت پر مامور تھے، جو اس وقت پاکستان میں نایاب پرندوں کے شکار کی ایک مہم پر ہیں۔
سموگ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں اور پرندوں کے لیے کتنا مُضر ہے؟
خلیج کی عرب ریاستوں کے حکمران طبقات سے تعلق رکھنے والے اور شکار کے شوقین کئی افراد خاص طور پر ہر سال موسم سرما میں اس لیےپاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کا رخ کرتے ہیں کہ وہاں اپنے شکاری عقابوں کا استعمال کرتے ہوئے نایاب سمجھے جانے والے پرندوں کا شکار کر سکیں۔
یہ شکار عام طور پر ان تلوروں (houbara bustards) کا کیا جاتا ہے، جو سردیوں کے موسم میں اس پاکستانی صوبے میں پائے جاتے ہیں۔
بم دھماکہ تربت کے نواح میں ہوا
صوبائی حکام کے مطابق قطری شاہی خاندان کے شکاریوں اور ان کے محافظ پاکستانی پیراملٹری فوجیوں کا قافلہ بلوچستان کے شہر تربت کے نواح میں ایران کے ساتھ قومی سرحد سے تقریباﹰ 110 کلومیٹر (قریب 70 میل) دور ایک جگہ سے گزر رہا تھا کہ وہ سڑک کے کنارے نصب ایک بم کی وجہ سے ہونے والے دھماکے کی زد میں آ گیا۔
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار عبدالحمید نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس دھماکے میں قطری مہمان تو محفوظ رہے تاہم فرنٹیئر کور سے تعلق رکھنے والے دو پاکستانی پیرا ملٹری فوجی ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔
کیا پرندے ایک ہی گھونسلہ دوبارہ استعمال کرتے ہیں؟
ضلعی انتظامیہ کے ایک دوسرے اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر اس بم دھماکے اور نیم فوجی ہلاکتوں کی تصدیق کی اور کہا کہ اس واقعے کے بعد قطر سے آئے شاہی مہمانوں کے لیے حفاطتی انتظامات مزید سخت کر دیے گئے۔
قطری مہمان شکاری کون؟
بلوچستان کے جن دو صوبائی حکام نے اس واقعے کی تصدیق کی، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ قطر کے شاہی خاندان کے وہاں سے قافلے کی صورت میں گزرنے والے مہمان کتنے اور کون تھے۔ قطر میں حکمران شاہی خاندان کے ارکان کی مجموعی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے۔
افریقی جھیلوں کی سطح بڑھنے سے لم ڈھینگ کی بقا کو خطرہ، مطالعہ
یہ بات بھی غیر واضح ہے کہ آیا اس بم دھماکے کا مقصد خاص طور پر قطری مہمانوں کو نشانہ بنانا تھا۔ تاحال کسی بھی مسلح گروہ نے اس بم حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان کو گزشتہ کئی برسوں سے بلوچ عسکریت پسندوں کی ایسی مسلح مزاحمت کا سامنا ہے، جو بار بار اس صوبے میں اور پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی سکیورٹی فورسز یا اہم غیر ملکی شخصیات کو ہدف بنانے کے لیے حملے کرتے رہتے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کی طرف سے تنقید
جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم کئی تنظیموں کی طرف سے عرصے سے پاکستان پر اس لیے تنقید کی جاتی ہے کہ وہ بہت امیر عرب شیخوں کو اپنے ہاں تلور کے شکار کی اجازت کیوں دیتا ہے؟
تلور ایک ایسا پرندہ ہے جو ہرسال موسم سرما میں ہجرت کر کے ہزاروں کی تعداد میں وسطی ایشیا سے پاکستان کا رخ کرتا ہے۔
پرندے جانوروں کے بال کیوں چراتے ہیں؟
تحفظ فطرت کی بین الاقوامی تنظیم آئی سی یو این نے houbara bustard کو خطرات کا شکار پرندوں کی انواع میں سے ایک قرار دے رکھا ہے، جس کی حفاظت کی جانا چاہیے۔
عرب دنیا میں تلور کے گوشت کو شہوانی صلاحیت میں مبینہ اضافے کا ذریعہ بننے والی خوراک سمجھ کر شوق سے کھایا جاتا ہے۔
دوسری طرف پاکستان اپنے ہاں خلیجی عرب ریاستوں سے آنے والے مہمانوں کے لیے اس پرندے کے شکار کے جو لائسنس جاری کرتا ہے، ان کے لیے ان امیر ملکوں کے ساتھ ''نرم سفارت کاری‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
م م/ا ب ا (اے ایف پی)