بلوچستان میں پھر بم دھماکہ، پانچ فوجی مارے گئے
14 جنوری 2024صرف دو ہفتے قبل شروع ہونے والے نئے سال 2024ء میں اب تک یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ملک میں آٹھ فروری کو ہونے والے اگلے قومی انتخابات سے پہلے عسکریت پسندوں اور مسلح گروپوں نے سکیورٹی دستوں پر اپنے خونریز حملے تیز کر دیے ہیں۔
اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ بلوچستان میں ہونے والا تازہ بم حملہ گزشتہ دو ہفتوں میں ملکی فوج اور پولیس کے اہلکاروں پر کیا جانے والا پانچواں حملہ ہے۔
پاکستان میں ملٹری کیمپ پر خود کش حملے میں تیئیس فوجی ہلاک
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ تازہ ترین دھماکہ دیسی ساخت کے ایک بم کے ذریعے کل ہفتے کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں کیا گیا۔ اس بم دھماکے کی زد میں آنے والے فوجی عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریشن کے لیے وہاں موجود تھے کہ دوران سفر ان کی گاڑی سڑک کے کنارے نصب کردہ ایک بم کی زد میں آ گئی۔ ہلاک ہونے والے پانچوں فوجیوں کی عمریں 23 اور 25 برس کے درمیان تھیں۔
خیبر پختونخوا: متعدد دھماکوں میں دو فوجیوں سمیت آٹھ افراد ہلاک
فوج کے بیان کے مطابق اس دھماکے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں کا وہاں موجود عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا، جس میں تین عسکریت پسند مارے گئے۔ آخری خبریں آنے تک کسی بھی مسلح تنظیم یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔
بلوچستان کے نگران وزیر اعلیٰ میر علی مردان ڈومکی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان فوجیوں کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
بلوچستان لبریشن آرمی نے کوئٹہ بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی
فوجی بیان کے مطابق صوبے خیبر پختونخوا میں بھی کل ہفتے کے روز ایک آپریشن میں چار مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے اور ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے گئے تھے۔
پاکستانی صوبوں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حالیہ ہفتوں میں بار بار ہونے والے مسلح حملوں اور سلامتی کی مجموعی صورت حال کے پیش نظر وفاقی پارلیمان کے ایوان بالا کے چند ارکان نے حال ہی میں ایک قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر آٹھ فروری کے قومی انتخابات ملتوی کر دیے جائیں۔
ف ن / م م (اے پی)