پاکستان میں ملٹری کیمپ پر خود کش حملے میں تیئیس فوجی ہلاک
12 دسمبر 2023پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ خود کش بم حملہ آج منگل بارہ دسمبر کی صبح شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ملٹری کیمپ پر کیا گیا اور حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ اس حملے میں آخری خبریں ملنے تک 29 افراد مارے جا چکے تھے، جن میں سے 23 فوجی تھے۔
پاکستان: خود کش حملے میں سکیورٹی فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک
صوبے خیبر پختونخوا کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں اور اس حملے میں پہلے ایک خود کش عسکریت پسند نے اپنی بارود سے لدی ہوئی گاڑی اس کیمپ کے مرکزی دروازے کے سامنے دھماکے سے اڑا دی۔
پھر ساتھ ہی اس حملہ آور کے کئی ساتھی دہشت گردوں نے بھی اس کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی اور وہاں ان کا سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، جو تقریباﹰ چار گھنٹے تک جاری رہا۔
تیئیس فوجی اور چھ دہشت گرد ہلاک
اس حملے کے کئی گھنٹے بعد پاکستانی انٹیلیجنس ذرائع نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں مارے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد تیئیس ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس حملے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 34 فوجی زخمی بھی ہو گئے۔
افغان مہاجرین کی ملک بدری، پاکستان کے لیے سکیورٹی چیلنج؟
منگل کی سہ پہر اسلام آباد میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس حملے میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں چھ دہشت گرد بھی مارے گئے۔
خدشہ ہے کہ فوجی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ درجنوں زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اپنے اولین سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں۔
میانوالی ایئربیس پر حملے میں نو عسکریت پسند ہلاک
گزشتہ کئی برسوں کا سب سے ہلاکت خیز حملہ
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس حملے کے بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں آج کیا جانے والا خود کش حملہ پاکستان میں سکیورٹی فورسز پر گزشتہ کئی برسوں کے دوران کیا جانے والا سب سے ہلاکت خیز حملہ ثابت ہوا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں 48 گھنٹوں میں عسکریت پسندوں کے چار حملے
اس کے علاوہ یہ پہلو بھی اہم ہے کہ یہ حملہ کئی طرح کے مالیاتی، اقتصادی اور سکیورٹی مسائل کے شکار پاکستان میں ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب ملک میں اگلے عام انتخابات کے آٹھ فروری کو مجوزہ انعقاد میں دو ماہ سے بھی کم وقت باقی بچا ہے۔
اس تناظر میں یہ حملہ اس خدشے کی طرف اشارہ بھی ہے کہ پاکستان کو آئندہ قومی انتخابات سے پہلے کے دنوں اور ہفتوں میں کس طرح کی ممکنہ عسکریت پسندانہ کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عسکری ذرائع نے بتایا کہ یہ حملہ چھ دہشت گردوں کے ایک ایسے گروپ نے کیا، جو سب کے سب مارے گئے۔
بلوچستان: عید میلاد النبی کے جلوس پر خود کش حملہ، کم ازکم 52 افراد ہلاک
ذمے داری تحریک جہاد پاکستان نے قبول کر لی
ڈیرہ اسماعیل خان میں آج پاکستانی فوج کے جس بیس کیمپ پر حملہ کیا گیا، وہ ایک پولیس سٹیشن کے اندر قائم کیا گیا تھا۔ اس حملے کے بعد تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) نامی ایک عسکریت پسند گروپ کے ایک بیان میں اعتراف کیا گیا کہ یہ خود کش حملہ اسی مسلح گروہ کے جنگجوؤں نے کیا۔
پاکستانی سر زمین پر حملے، پاکستانی فوجی سربراہ کا افغان طالبان کو انتباہ
یہ عسکریت پسند گروپ پاکستان میں زیادہ معروف نہیں لیکن حالیہ مہینوں میں یہ گروپ کئی ہلاکت خیز حملوں کی ذمے داری قبول کر چکا ہے۔ گروپ کے جاری کردہ بیان میں تسلیم کیا گیا کہ پاکستانی فوج پر یہ حملہ اسی تحریک جہاد پاکستان کے ارکان نے کیا۔
یہ بات تاحال واضح نہیں کہ آیا اس تحریک جہاد پاکستان کا بالعموم پاکستانی طالبان کہلانے والے عسکریت پسندوں کے اس ممنوعہ گروپ سے کوئی تعلق ہے جو تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کہلاتا ہے۔ ماضی میں ٹی ٹی پی کی طرف سے بھی پاکستانی سکیورٹی فورسز پر سینکڑوں خونریز حملے کیے جا چکے ہیں۔
م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)