بن لادن کی رہاسش گاہ سے حاصل کردہ مواد جرمنی کے ليے بھی کارآمد ہوگا
5 مئی 2011اس وقت سی آئی اے کے ماہرين بن لادن کی رہائش گاہ سے حاصل کردہ اس مواد کی چھان بين ميں مصروف ہيں۔
جرمنی کے نئے وزير داخلہ ہانس پيٹر فريڈرش امريکہ کا پہلا دورہ کر رہے ہيں، جو اسامہ بن لادن کی موت کے بعد اب کچھ مختلف انداز کا ہو گيا ہے۔ اب امريکی حکام سے اُن کی بات چيت اور زيادہ اہميت اختيار کر گئی ہے۔ فريڈرش نے کہا کہ انہيں اپنے دورے کی ابتدا ہی ميں يہ اندازہ ہو گيا تھا کہ بن لادن کے خلاف امريکی کمانڈوز کی کارروائی کے بعد امريکہ ميں ان کی بات چيت ايک بہت مختلف صورتحال ميں ہوگی۔
نئی صورتحال ميں يہ سوال بہت اہم بن گيا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ کو ہلاک کيے جانے کے کيا نتائج نکليں گے۔ جرمن وزير داخلہ کو اميد ہے کہ بن لادن کی رہائش گاہ سے جو مواد برآمد ہوا ہے، وہ جرمنی اور دوسرے يورپی ممالک کے بھی کام آئے گا۔ امريکی خصوصی دستے نے جو مواد وہاں سے حاصل کيا ہے، اُس ميں پانچ کمپيوٹر اور بہت سی ڈی وی ڈيز اور يو ايس بی اسٹکس بھی شامل ہيں۔
جرمن وزير داخلہ فريڈرش نے خاص طور پر جرمنی ميں جاری اس بحث کے سلسلے ميں محتاط رہنے کا مشورہ ديا جس ميں يہ سوال اٹھايا جا رہا ہے کہ کيا غير مسلح بن لادن کو گولی مار کر ہلاک کرنا جائز تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہميں امريکی خصوصی دستے کے اس خفيہ آپريشن کے متعلق ابھی تک بہت کم ہی معلومات حاصل ہيں۔ فريڈرش نے کہا:
او ٹون 4
’’ميں اس امريکی کارروائی کی تفصيلات کے بارے ميں کوئی فيصلہ نہيں دے سکتا۔ ہميں اس بارے ميں کوئی معلومات حاصل نہيں ہيں۔ ہميں صرف يہ پتہ ہے کہ امريکی خصوصی دستہ اسامہ کے کمپاؤنڈ ميں داخل ہوا تھا جس کے بعد فائرنگ کے تبادلے ميں القاعدہ کے قائد کی موت واقع ہو گئی۔ بس ہميں اتنا ہی معلوم ہے اور اس کے علاوہ صرف قياس آرائياں ہيں اور ميرے خيال ميں وہ نہ تو مناسب اور نہ ہی جائز ہيں۔‘‘
جرمن وزير داخلہ نے واشنگٹن ميں جن امريکی حکام سے بات چيت کی ہے، اُن ميں ہوم لينڈ سکيورٹی کی وزير جينيٹ ناپوليتانو، وزير قانون ايرک ہولڈر اور دہشت گردی کی روک تھام کے ذمہ دار جان برينن شامل ہيں۔
رپورٹ: کلاؤس کاستان، واشنگٹن/ شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک