بنگلہ دیش: ڈاکٹر محمد یونس کی حمایت
16 فروری 2011سن 2006 میں نوبل انعام کا اعزاز حاصل کرنے والے ڈاکٹر محمد یونس کی حمایت میں جاری کیے گئے ایک بیان میں ان کے حامی گروپ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ڈاکٹر محمد یونس اور ان کے گرامین بینک کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس گروپ کے مطابق ان پر کیے جانے والے حملوں کے پیچھے سیاسی محرکات کی بو آتی ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں ناروے میں ریلیز کی گئی ایک دستاویزی فلم میں ڈاکٹر محمد یونس اور ان کے بینک پر الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ تب سے ہی بنگلہ دیشی اخباروں میں نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات کے بارے میں متنازعہ خبریں شائع ہونا شروع ہو گئی تھیں۔
اس کے ساتھ ہی ڈھاکہ حکومت نے ڈاکٹر محمد یونس کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی شروع کردی تھی۔ اس وقت بھی وہ اپنے اوپر عائد کردہ بدعنوانیوں کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔ انہیں تین مختلف مقدمات میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا جا چکا ہے۔
دوسری طرف بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ نے ڈاکٹر محمد یونس سے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک گرامین بینک سے الگ ہو جائیں ، جب تک ان پر عائد کیے گئے الزامات کی مکمل چھان بین نہیں ہو جاتی۔ ڈھاکہ حکام کے مطابق ڈاکٹر محمد یونس کے خلاف تفتیشی عمل کے مکمل ہونے میں کم ازکم تین ماہ کا وقت درکار ہوگا۔
گزشتہ برس دسمبر میں بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ڈاکٹر یونس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ گرامین بینک کو ’اپنی ذاتی جائیداد‘ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے گرامین بینک پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا،’ یہ غریبوں کا خون چوس رہا ہے۔‘
اس صورتحال کے تناظر میں ’فرینڈز آف گرامین کمیٹی‘ کی نئی چیئر پرسن میری روبنسن نے ڈاکٹر محمد یونس کی موجودہ صورتحال کو عالمی سطح پر اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایسی اطلاعات بھی موجود ہیں کہ ڈاکٹر محمد یونس کے خلاف ان کارروائیوں کے پیچھے یونس اور وزیراعظم شیخ حسینہ کے اختلافات کار فرما ہیں۔ تاہم ڈھاکہ حکومت ایسے تمام تر الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد