بوسنیا کے حکام غیر قانونی مہاجرت سے پریشان
16 دسمبر 2017بوسنیا ہیرسے گووینا کی نیوز ایجنسی فینا نے ملکی سکیورٹی حکام کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ رواں برس غیر قانونی طور پر اس مشرقی یورپی ملک کی حدود میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سرائیوو حکام کے مطابق مونٹی نیگرو اور بوسنیا کے مابین سرحد کے ذریعے غیر قانونی مہاجرت میں خاص طور پر اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
غلطی سے جرمنی بدر کیا گیا مہاجر واپس
ترکی سے اٹلی: انسانوں کے اسمگلروں کا نیا اور خطرناک راستہ
بوسنیا پولیس اور سرحدوں کے نگران ادارے کے مطابق رواں برس کے آغاز سے لے کر آج پندرہ دسمبر کے روز تک حکام نے غیر قانونی طور پر ملکی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ساڑھے چھ سو سے زائد تارکین وطن کو گرفتار کیا۔ گزشتہ برس غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد ایک سو سے بھی کم تھی۔
ملکی بارڈر پولیس کے مطابق رواں برس اکتوبر میں 105، نومبر میں 76 جب کہ دسمبر کے پہلے پندرہ دنوں میں 103 افراد غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیے گئے۔ علاوہ ازیں اڑتالیس افراد نے غیر قانونی طور پر بوسنیا کی بین الاقوامی سرحد عبور کر کے دوسرے ممالک جانے کی کوشش بھی کی۔
بوسنیا ہیرسے گووینا کے حکام کے مطابق اس برس اب تک جن غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ان میں الجزائر کے 103، پاکستان کے 97 اور افغانستان کے 82 شہری شامل تھے۔
رواں ہفتے جمعے کے روز بوسنیائی سرحدی محافظوں نے الجزائر اور مراکش سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو ملکی سرحد عبور کرتے ہوئے گرفتار کیا جب کہ اسی روز مونٹی نیگرو اور بوسنیا کے مابین بین الاقوامی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تین پاکستانی شہریوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
بوسنیا ہرسے گووینا کی سرحدی پولیس کے ڈائریکٹر زوران گالچ کا کہنا تھا، ’’گزشتہ مہینوں کے دوران مونٹی نیگرو سے سربیا کی حدود میں داخل ہونے کے رجحان میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ مونٹی نیگرو میں یہ افراد البانیا سے داخل ہو رہے ہیں جہاں ہماری اطلاعات کے مطابق اب بھی بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن موجود ہیں۔ یہ لوگ بوسنیا ہرسے گوینا سے گزر کر مغربی یورپی ممالک پہنچنے کی خواہش رکھتے ہیں۔‘‘
سرحدی پولیس کے ڈائریکٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر قانونی مہاجرت روکنے کے لیے اضافی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ گالچ کے مطابق عام طور پر یہ تارکین وطن پیدل سرحد عبور کرتے ہیں جنہیں بعد ازاں انسانوں کے اسمگلر گاڑیوں میں سوار کر کے ملک کی مغربی سرحد تک پہنچا دیتے ہیں۔