بھارت اسرائیل سے دو ارب ڈالر کے ہتھیار خریدے گا
7 اپریل 2017بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعہ سات اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کی ریاستی ملکیت میں کام کرنے والی اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کمپنی بھارت کو ایک انتہائی جدید میزائل ڈیفنس سسٹم مہیا کرے گی۔
بیان کے مطابق، ’’اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز (IAI) بھارت کو زمین سے فضا میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک ایسا جدید ترین ڈیفنس سسٹم مہیا کرے گی، جس میں ایسے میزائلوں کے علاوہ ان کے لانچرز اور متعلقہ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی بھی شامل ہوں گے۔‘‘
بھارت ایک ’خفیہ جوہری شہر‘ تعمیر کر رہا ہے، پاکستان
دی ہیگ: پاکستان کے خلاف جوہری پھیلاؤ سے متعلق مقدمہ خارج
جوہری ہتھیاروں میں ممکنہ کمی، پاک امریکی اختلاف رائے کی وجہ
آئی اے آئی کے جاری کردہ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میزائلوں کی فروخت کی یہ ’میگا ڈیل‘ اسرائیل کی دفاعی صنعت کی تاریخ کا آج تک کا ’سب سے بڑا دفاعی تجارتی معاہدہ‘ ہے۔ اس کے علاوہ یہی اسرائیلی ریاستی ادارہ بھارتی بحریہ کو بھی ایک انتہائی جدید بحری دفاعی نظام مہیا کرے گا۔
اس نیول ڈیفنس سسٹم میں طویل فاصلے تک اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کے اہل ایسے میزائل شامل ہوں گے، جو زمین سے فضا میں مار کر سکیں گے۔ یہ نیول ڈیفنس سسٹم بھارت کے اس پہلے طیارہ بردار جنگی بحری بیڑے پر نصب کیا جائے گا، جو ابھی زیر تعمیر ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی کمپنی کے اس بیان پر ابھی تک بھارتی وزارت دفاع کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تاہم یہ بات واضح ہے کہ اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز ان دفاعی نظاموں کے کچھ حصے بھارت ہی میں تیار کرے گی، جو موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی اس پالیسی کا حصہ ہے کہ مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کو بھارت کے لیے اپنی زیادہ سے زیادہ مصنوعات بھارت ہی میں بنانا چاہییں تاکہ بہت مہنگی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کم کیا جا سکے۔
بھارت دنیا بھر میں ہتھیار درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جو گزشتہ کچھ عرصے سے اپنی مسلح افواج کے سوویت دور کے عسکری ساز و سامان کو جدید بنانے کے لیے بیسیوں ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ ان دفاعی اخراجات کی وضاحت کے لیے بھارت کی طرف سے خطے کی چین اور پاکستان جیسی حریف ریاستوں کے ساتھ دیرینہ کشیدگی کا حوالہ دیا جاتا ہے۔