1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

بھارت نے روس کو نئے میزائل نظام کا ایڈوانس دے دیا

شمشیر حیدر روئٹرز کے ساتھ
18 نومبر 2019

روسی دفاعی پیداوار کے ادارے کے سربراہ سرگئی کیمیزوف کے مطابق بھارت نے روسی ایس 400 دفاعی میزائل نظام خریدنے کے لیے آٹھ سو ملین ڈالر کی پیشگی ادائیگی کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/3TEPp
Russland Moskau | S-400 Raketenabwehrsystem
تصویر: Getty Images/AFP/A. Nemenov

اطلاعات ہیں کہ بھارتی حکومت نے روس کے ساتھ یہ سودا امریکی خواہشات کے برخلاف کیا۔

پچھلے ہفتے جمعرات کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے برازیل میں برکس ممالک کے اجلاس کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔

بعد میں صدر پوٹن کا کہنا تھا، ''جہاں تک ایس چار سو کی فراہمی کا تعلق ہے تو سب کچھ منصوبے کے مطابق جاری ہے۔ ہمارے بھارتی ساتھیوں نے جلد فراہمی کی کوئی بات نہیں کی اور سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے۔‘‘

ترکی کے لیے ’زندگی اور موت‘ کا مسئلہ بنے ایس۔400 میزائل کیا ہیں؟

امریکی پابندیوں کا خطرہ

بھارت نے روسی دفاعی میزائل کی خریداری کا معاہدہ گزشتہ برس کیا تھا۔ جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم ایس چار سو خریدنے کے لیے بھارت روس کو مجموعی طور پر پانچ بلین ڈالر ادا کرے گا۔

اس معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شدید ردِعمل ظاہر کیا تھا۔ امریکا نے بھارت کو خبردار کیا کہ روسی دفاعی نظام خریدنے کی صورت میں اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ تاہم بھارت کا موقف تھا کہ ملکی دفاعی نظام مضبوط بنانے اور خاص طور پر چین سے لاحق خطروں سے نمٹنے کے لیے مودی حکومت بہرصورت یہ نظام خریدے گی۔

ترکی میزائل نظام کے بعد اب جدید طیارے بھی روس سے خریدے گا؟

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ستمبر کے مہینے میں واشنگٹن میں اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے دوران بھی بھارتی فیصلے کا دفاع کیا تھا۔

تب مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جے شنکر کا کہنا تھا، ''ہم نہیں چاہتے کہ کوئی ملک ہمیں بتائے کہ روس سے کیا خریدیں یا کیا نہیں، بالکل ایسے ہی ہم یہ بھی نہیں پسند کریں گے کہ کوئی اور ملک ہمیں بتائے کہ ہم امریکا سے کیا خریدیں۔‘‘

صدر پوٹن 'بھارت کے دوست‘

ستمبر کے مہینے میں وزیر اعظم مودی نے روس کی سالانہ اقتصادی سمٹ میں شرکت کی اور صدر پوٹن کو بھارت کا 'قریبی دوست‘ قرار دیا۔ اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے دفاعی انڈسٹری سمیت دیگر شعبوں میں  بھی کئی مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

روس اور بھارت کے درمیان پچھلے سال دفاع اور دیگر شعبوں میں 11 بلین ڈالر سے زائد کی تجارت رہی تھی۔

بھارت دنیا بھر میں روسی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے۔ سن 2015 میں مودی حکومت نے 'میک اِن انڈیا‘ منصوبے کے تحت روس کے ساتھ مل کر بھارت میں ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق معاہدے کیا تھا تاہم ابھی تک اس منصوبے پر مکمل عمل  نہیں ہو پایا۔