بھارت کو ایک عظیم طاقت کے طور پر دیکھتے ہیں، روسی صدر
7 دسمبر 2021روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے نئی دہلی کے دورے کے موقع پر بھارت کو 'ایک عظیم طاقت‘ قرار دیا ہے۔ بھارت کے امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات ہونے کے باوجود نئی دہلی حکومت نے ماسکو کے ساتھ کئی فوجی، توانائی اور تجارتی معاہدے طے کیے ہیں۔
دس سال پر مبنی دفاعی تکنیکی تعاون کا معاہدہ اور ایک سال کا تیل کا معاہدہ، ان دیگر معاہدوں میں شامل ہے، جن پر پوٹن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران دستخط کیے۔ دونوں رہنماؤں نے سیاسی اور دفاعی معاملات بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نے کہا، ''گزشتہ چند دہائیوں کے دوران دنیا نے بہت سی بنیادی تبدیلیاں دیکھی ہیں اور کئی نئے جیوپولیٹیکل گٹھ جوڑ سامنے آئے ہیں لیکن بھارت اور روس کی دوستی برقرار ہے۔‘‘
روسی صدر کا کہنا تھا، ''ہم بھارت کو ایک عظیم طاقت، ایک دوست ملک اور مختلف اوقات میں آزمائش کردہ دوست کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘
بھارت - روس: دفاعی معاہدوں پر دستخط
ماسکو طویل عرصے سے بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے، جو اپنی مسلح افواج کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
بھارت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روسی دفاعی میزائل سسٹم ایس - 400 کی فراہمی رواں ماہ سے شروع کر دی جائے گی۔ تقریباﹰ پانچ ارب ڈالر کی یہ ڈیل سن 2018 میں طے کی گئی تھی۔ اس ڈیل پر امریکا نے بظاہر اپنی ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا نے بتایا کہ کامرس اور تجارت سے منسلک اٹھائیس سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں اسٹیل، بحری جہاز تیار کرنے، کوئلے، اور توانائی کے شعبے شامل ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا کے بعد روسی صدر کا یہ دوسرا غیرملکی دورہ ہے۔ انہوں نے رواں برس جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس اور ماحولیاتی تحفظ کی عالمی کانفرس کوپ 26 میں شرکت نہیں کی۔ اس سے قبل انہوں نے جنیوا میں صرف امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ایک ملاقات کی تھی۔
روس - بھارت تعلقات
سرد جنگ کے دوران بھارت کے سابق سوویت یونین کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور کمیونسٹ دور کے خاتمے کے بعد بھی ان تعلقات میں تسلسل دیکھا گیا۔ بھارت اس تعلق کو ہمیشہ خصوصی اور اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کا نام دیتا رہا ہے۔ ابھی گزشتہ ستمبر میں ایک ورچوئل سمٹ کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر سے کہا تھا کہ وہ ہمیشہ بھارت کے ایک عظیم دوست رہے ہیں۔
ع آ / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)