1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے ساتھ کشیدگی، پاکستانی فوج کی سرحد کے قریب مشقیں

مقبول ملک
16 نومبر 2016

اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں پاکستانی فوج نے آج بدھ سولہ نومبر سے بھارت کے ساتھ سرحد سے کچھ دور صوبہ پنجاب کے ضلع بہاول پور میں خیرپور تامے والی کے مقام پر اپنی مشقیں شروع کر دیں۔

https://p.dw.com/p/2Sl5m
Pakistan Armeechef Raheel Sharif
تصویر: ISPR

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق  دونوں ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی اور کشمیر کے متنازعہ لیکن منقسم علاقے میں کنٹرول لائن پر گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہلاکت خیز عسکری جھڑپوں کے تناظر میں پاکستانی فوج نے مشرقی ضلع بہاول پور میں جس مقام پر آج سے جنگی مشقیں شروع کی ہیں، وہ بھارت کے ساتھ قومی سرحد سے قریب 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ان فوجی مشقوں کے معائنے کے لیے ملکی وزیر اعظم نواز شریف بھی آج خیرپور تامے والی گئے، جہاں وہ مہمان خصوصی تھے۔ ان فوجی مشقوں میں پاکستانی مسلح افواج کی طرف سے جنگی طیاروں، ٹینکوں اور توپ خانے کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

ان فوجی مشقوں کے آغاز کی تقریب میں نہ صرف نواز شریف شامل ہوئے بلکہ اس وقت وہاں ملکی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے علاوہ پاکستانی فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان بھی موجود تھے۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ پاکستانی افواج کی طرف سے ان دو روزہ جنگی مشقوں کا آغاز ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب ابھی صرف دو دن پہلے ہی کشمیر کے متنازعہ علاقے میں کنٹرول لائن کے قریب بھارتی دستوں کی گولہ باری کے نتیجے میں سات پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

Pakistan Beerdigung nach Angriff
کنٹرول لائن پر چند روز قبل بھارتی گولہ باری میں ہلاک ہو جانے والے سات پاکستانی فوجیوں میں سے ایک کی تدفین کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/dpa/A. Mughal
New York UN Gipfel Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
دو روزہ فوجی مشقوں کے آغاز کی تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعظم نواز شریف تھےتصویر: Reuters/C. Allegri

اس سے دو ماہ قبل ستمبر میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اُڑی کے مقام پر ایک بڑے حملے کی صورت میں عسکریت پسندوں نے ایک بھارتی ملٹری بیس پر موجود انیس فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پاک بھارت تعلقات میں مزید کشیدگی آ گئی تھی۔

بھارت کا الزام ہے کہ یہ ہلاکت خیز حملہ ایک ایسے جہادی گروہ کے عسکریت پسندوں نے کیا تھا، جو مبینہ طور پر پاکستانی علاقے سے ایسی کارروائیاں کرتا ہے۔ ان بھارتی الزامات کی پاکستان کی طرف سے پرزور تردید کر دی گئی تھی۔

ابھی حال ہی میں کنٹرول لائن پر سات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد حکومت نے پیر چودہ نومبر کے روز بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرحدی کشیدگی میں اضافے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کی مالک طاقتوں کے طور پر دونوں حریف ہمسایہ ریاستوں کے مابین کوئی بھی مسلح تنازعہ ’ناقابل بیان نتائج‘ کی وجہ بن سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں