بھارت یقین دلائے کہ کوئی بے وطن نہ رہے، اقوام متحدہ
2 ستمبر 2019اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فیلیپو گرانڈی نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت اس امر کو یقینی بنائے کہ اس جنوبی ایشیائی ریاست میں کوئی بھی بے وطن نہ رہے۔ اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ عہدیدار نے یہ مطالبہ بھارتی ریاست آسام میں تقریباﹰ دو ملین انسانوں کو مقامی شہری تسلیم نہ کیے جانے کے پس منظر میں کیا۔ ان میں سے بہت بڑی اکثریت آسام میں برسوں سے آباد مسلمانوں کی ہے۔
فیلیپو گرانڈی نے جنیوا سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایسا کوئی بھی عمل، جو اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو ان کی شہریت سے محروم کر دے، عالمی سطح پر بے وطنیت کے خاتمے کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
گزشتہ اختتام ہفتہ پر آسام میں 'شہریوں کے قومی رجسٹر‘ یا این آر سی کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست میں31.1 ملین افراد کو شہریت دی گئی جبکہ 1.9 ملین افراد کو بھارتی شہری تسلیم نہیں کیا گیا۔ شہریت سے محروم رہنے والے افراد عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ تاہم اپیل مسترد ہونے یا مقدمہ ہارنے کی صورت میں انہیں گرفتاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
فیلیپو گرانڈی نے بھارت پر زور دیا کہ ایسے افراد جن کی شہریت قبول نہیں کی گئی ہے اُن کی معلومات تک رسائی کو یقینی بنایا جائے،''انہیں طبی اور اعلی معیار کی قانونی سہولیات کی دستیابی کو بھی ممکن بنایا جائے۔‘‘
ایک سرکاری اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا غیر ملکی قرار دیے جانے والے افراد کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے،''ان افراد کو شاید کام کرنے کی اجازت دے دی جائے‘‘۔
آسام کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں۔ مقامی حکومت کا موقف ہے کہ یہ افراد 1971ء میں بنگلہ دیش بننے کے وقت بھارت میں آ کر بس گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے آسام میں رہنے والوں سے کہا ہے کہ بھارتی شہریت کے حصول کے لیے انہیں ثابت کرنا ہو گا کہ سن انیس سو اکہتر سے قبل ان کے والدین یا ان سے بھی پہلے کی نسل اس ریاست میں رہائش پذیر تھی۔
ع ا / ک م