1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے

15 اکتوبر 2024

سبرامنیم جے شنکر گزشتہ تقریباﹰ آٹھ سالوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے بھارت کی پہلی اہم حکومتی شخصیت ہیں۔ وہ اسلام آباد آمد سے قبل واضح کر چکے ہیں کہ ان کے دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات پر بات چیت نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4lp2D
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکرتصویر: Florian Gaertner/AA/IMAGO

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے آج منگل 15 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچ گئے۔ وہ گزشتہ آٹھ سالوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی رہنما ہیں۔

ان کی اپنے وفد کے ہمراہ بھارتی فضائیہ کے خصوصی طیارے میں اسلام آباد میں واقع نور خان ایئر بیس پر آمد کو پاکستانی سرکاری ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ بھارتی مہمان جب مقامی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے اسلام آباد پہنچے تو پاکستانی حکام نے ان کا استقبال کیا۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اپنے چینی ہم منصب لی چیانگ کا استقبال کرتے ہوئے
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اپنے چینی ہم منصب لی چیانگ کا استقبال کرتے ہوئے تصویر: Pakistan's Prime Minister Office/AFP

خیال رہے کہ 2016 میں اس وقت کے انڈین وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سارک کے اجلاس کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور یہ وہ آخری موقع تھا، جب کسی قابل ذکر بھارتی حکومتی شخصیت نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور موجودہ حکومتی اتحاد میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ  بلاول بھٹو زرداری نے جیو ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ کی آمد کو اہم پیشرفت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت کے حوالے سے اپنے تحفظات ایس سی او کے فورم پر رکھنے چاہییں۔

دو روزہ ایس سی او کانفرنس آج پندرہ اکتوبر کو شروع ہو چکی ہے تاہم اس کا مرکزی ایونٹ کل یعنی بدھ 16 اکتوبر کو منعقد ہو گا، جب اس کانفرنس کے شرکاء علاقائی سلامتی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے تبادلہ خیال کریں گے۔ ایس سی او کی بنیاد چین اور روس نے مل کر سن دو ہزار ایک میں رکھی تھی، اس کا مقصد مغربی اتحادوں کا مقابلہ کرنا تھا۔ اس تنظیم کے دیگر ارکان میں بھارت، پاکستان، قزاقستان، کرغیزستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔

ش ر/ ا ب ا ( اے ایف پی، اے پی)