بینکوں میں خفیہ اثاثے، جرمن سوئس معاہدہ خطرے میں
2 اپریل 2012جرمنی میں اس معاہدے کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے تحت سوئس بینکوں میں خفیہ اکاؤنٹس رکھنے والے جرمن ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔
سوئس حکومت نے یہ وارنٹ ہفتے کے روز جاری کیے تھے جن میں جرمن ٹیکس انسپکٹروں پر صنعتی جاسوسی کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انہوں نے سوئس بینکوں میں خفیہ اکاؤنٹ رکھنے والے جرمن ٹیکس نادہندگان کے بارے میں معلومات خریدی ہیں۔ اس وارنٹ کی رو سے ان انسپکٹروں کو سوئٹزر لینڈ کی حدود میں داخل ہونے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
برلن حکومت اس وقت اپنے ان شہریوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کی کوششیں کر رہی ہے جن کے لگ بھگ 150 ارب سوئس فرانکس مالیت کے اثاثے سوئس اکاؤنٹوں میں چھپے ہوئے ہیں۔ سوئٹزر لینڈ اپنے ان دولت مند صارفین کے ناموں کو آشکار نہیں کرنا چاہتا۔
دونوں ملکوں کے درمیان اس حوالے سے ایک معاہدہ کرنے پر مذاکرات جاری ہیں جسے بالآخر پارلیمان سے منظور کرانا پڑے گا۔ اتوار کو ہونے والی دو طرفہ بات چیت میں جرمنی کی بعض علاقائی ریاستوں کے خدشات رفع کرنے کی کوشش کی گئی کیونکہ ان کے پاس پارلیمان کے ایوان بالا یا بنڈس راٹھ میں اس قانون کی توثیق کو روکنے کا اختیار موجود ہے۔
سوئٹزر لینڈ میں بینکوں کے صارفین کی معلومات خفیہ رکھنے کا ایک قانون موجود ہے اور جرمنی کے ساتھ معاہدے سے اس قانون کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے بدلے سوئٹزر لینڈ جرمن شہریوں کے اکاؤنٹوں پر ٹیکس اور جرمانہ عائد کر کے یہ رقم جرمنی کے حوالے کر سکتا ہے تاہم وہ جرمن حکام کو ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں کرے گا۔
جرمنی میں ٹیکس ادا نہ کرنے والے دولت مند شہریوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے ماضی میں بھی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ فروری 2008 ء میں پولیس نے ٹیکس چوری کی تحقیقات کرنے والی ایک بڑی مہم کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے اور ایک ہزار افراد سے تفتیش کی۔ پولیس کو یہ معلومات ایک سی ڈی سے ملی تھیں جو اس نے ایک مخبر کو لاکھوں یورو ادائیگی کر کے حاصل کی تھی۔
سن 2010 ء میں جرمنی کی سب سے گنجان آباد ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا سمیت متعدد ریاستوں کے حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے ٹیکس نادہندگان کا سراغ لگانے والی معلومات پر مبنی سی ڈیز خریدی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہزاروں جرمن شہریوں نے جیل کی سزاؤں سے بچنے کے لیے اپنے خفیہ اثاثوں کا اعلان کر دیا تھا۔
جرمنی کی وفاقی حکومت نے ریاستوں کو اس طرح کی معلومات خریدنے کی اجازت دے رکھی ہے، چاہے یہ معلومات غیر قانونی طریقے سے ہی کیوں نہ حاصل کی گئی ہوں۔
سوئس حکام کا امریکا سمیت کئی ملکوں کے ساتھ بھی سوئس بینکوں میں خفیہ اثاثے رکھنے والے افراد کی شناخت ظاہر کرنے کے حوالے سے تنازعہ چلا آ رہا ہے۔
اس کے بینک کریڈٹ سوئس نے جرمن شہر ڈوسل ڈورف میں اپنے ملازمین کے خلاف تحقیقات ختم کرانے کے لیے ریاستی حکومت کو 15 کروڑ یورو کا جرمانہ ادا کیا تھا۔ اس کے ملازموں پر شبہ تھا کہ انہوں نے جرمن شہریوں کو ٹیکس چوری کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔
امریکا میں اس وقت کریڈٹ سوئس اور جولیئس بائر سمیت گیارہ بینکوں کے خلاف اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ انہوں نے امریکی شہریوں کو ٹیکس چوری کرنے میں مدد دی۔
رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر